4۔ معاملہ کی کتابت اور گوا ہی

قرآن کے مطابق، جب دو آدمیوں کے درمیان کوئی لین دین کا معاملہ ہو تو اُس کو کاغذ پر تحریرکر لیا جائے اور اس پر گواہی درج کر لی جائے۔ اس سلسلہ میں قرآن کی آیت کا ترجمہ یہ ہے:

اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت کے لیے ادھار کا لین دین کرو تو اس کو لکھ لیا کرو۔ اور اس کو لکھے تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا انصاف کے ساتھ‌۔ اور لکھنے والا لکھنے سے انکارنہ کرے، جیسا اللہ نے اس کو سکھا یا اسی طرح اس کو چاہیے کہ لکھ دے۔ اور وہ شخص لکھوائے جس پر حق آتا ہے۔ اور وہ ڈرے اللہ سے جو اس کا رب ہے اور اس میں کوئی کمی نہ کرے۔ اور اگر وہ شخص جس پر حق آتا ہے بے سمجھ ہو یا کمزور ہو یا خود لکھوانے کی قدرت نہ رکھتا ہو توچا ہیئے کہ اس کا ولی انصاف کے ساتھ لکھوا دے۔ اور اپنے مردوں میں سے دو آدمیوں کو گواہ کر لو۔ اور اگر دو مرد نہ ہوں تو پھر ایک مرد اور دو عورتیں، ان لوگوں میں سے جن کو تم پسند کرتے ہو۔ تا کہ اگر ایک عورت بھول جائے تو دوسری عورت اس کو یاد دلا دے۔ اور گواہ انکار نہ کریں جب وہ بلائے جائیں‌۔ اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا، میعاد کے تعین کے ساتھ اس کو لکھنے میں کاہلی نہ کرو۔ یہ لکھ لینا اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف کا طریقہ ہے اور گواہی کو زیادہ درست رکھنے والا ہے اور زیادہ قرین قیاس ہے کہ تم شبہ میں نہ پڑو۔ لیکن اگر کوئی سودا دست بد ست ہو جس کا تم آپس میں لین دین کیا کرتے ہو تو تم پر کوئی الزام نہیں کہ تم اس کو نہ لکھو۔ مگر جب تم سودا کرو تو گواہ بنا لیا کرو۔ اور کسی لکھنے والے کو یا گواہ کو تکلیف نہ پہنچائی جائے۔ اور اگر ایسا کرو گے تو یہ تمہارے لیے گناہ کی بات ہو گی‌۔ اور اللہ سے ڈرو، اللہ تم کو سکھاتا ہے اور اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے(2:282)۔

مالی لین دین میں ہمیشہ دو فریق ہو تے ہیں‌۔ ایسی حالت میں باہمی اتحاد قائم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ معاملہ کو کاغذ پر لکھ لیا جائے۔ تا کہ ایک فریق اگر معاملہ کے بارے میں ایسی بات کہے جس سے دوسرا فریق اتفاق نہ کرے تو کاغذی تحریر دونوں کے درمیان فیصلہ کی بنیاد بن سکے۔

ایک مرد کے مقابلہ میں دو عورتوں کی گواہی کا سبب یہ نہیں ہے کہ عورت مرد کے مقابلہ میں کمتر حیثیت رکھتی ہے۔ یہ دراصل ایک فطری ضرورت ہے جس کا اظہار خود قرآنی آیت میں اس طرح کیا گیا ہے کہ اگر دونوں میں سے کوئی ایک بات کو بھول جائے تو دوسری عورت اس کو یاد دلا دے۔

اصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عورت اور مرد کو بعض پہلوؤ‌ں سے الگ الگ صلاحیتیں دی ہیں‌۔ کوئی صلاحیت جو ایک میں ہے وہ دوسرے میں نہیں‌۔مثلاًمرد کے دماغ کی بناوٹ اور عورت کے دماغ کی بناوٹ میں فرق ہے۔ مرد کا دماغ اس طرح بنا یا گیا ہے کہ وہ ایک فوکس پر اپنی سوچ کو مرتکز کرے۔ جب کہ عورت کا دماغ فطری طور پر ایسا ہے کہ وہ بیک وقت مختلف چیزوں کے بارے میں سوچے۔ اس بنا پر عورت کا فکری فوکس پھیل جاتا ہے۔ جب کہ مرد کا فکری فوکس محدود رہتاہے۔ عورت اور مرد کے دماغ کا یہ فرق کسی بھی وقت اور کسی بھی مقام پر دونوں کا تجربہ کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔(تفصیل کےلیے ملاحظہ ہو، ماہنامہ الرسالہ، جون 2021،صفحہ 8،بعنوان: عورت اور مرد کا فرق)

اسی فطری فرق کی بنا پر یہ اصول رکھا گیا ہے کہ ایک مرد کی جگہ دو عورتیں گواہ بنائی جائیں تاکہ ایک عورت اگر اپنے فطری مزاج کی بنا پر معاملہ کو پوری طرح یاد نہ رکھ سکے تو دوسری عورت اس کی تلافی کر دے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom