16۔ لڑ کیوں کی تر بیت

نبیصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس شخص نے تین لڑکیوں کی پرورش کی‌،ان کو ادب سکھایا،اُ‌ن کی شادی کی اور اُ‌ن کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو اس کے لیے جنت ہے:مَنْ عَالَ ثَلَاثَ بَنَاتٍ، فَأَدَّبَهُنَّ،وَزَوَّجَهُنَّ،وَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ،فَلَهُ الْجَنَّةُ (سنن ابوداؤد،حدیث نمبر 5147)۔

عام مزاج یہ ہے کہ اگر کسی باپ کے یہاں کئی لڑکیاں ہوں اور کوئی لڑکا نہ ہو تو وہ لڑکیوں کو بے قدر کر دیتا ہے۔ اس حدیث میں اسی ذہن کی تردید کی گئی ہے۔ کسی باپ کے یہاں لڑکا پیدا ہو یا لڑکی، دونوں حالتوں میں باپ کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بہترین تعلیم دے۔ وہ اُ‌ن کو ایسی تربیت دے جو اُن کے لیے زندگی گذار نے میں مدد گار بنے۔

باپ کا رجحان‌اکثر اپنی اولاد کے لیے یہ ہوتا ہے کہ وہ اُن کے لیے زندگی کی راحتیں فراہم کرے۔وہ کما کر اُنہیں زیادہ سے زیادہ مال دے سکے۔ مگر یہ نظریہ‌درست نہیں‌۔ اولاد کے لیے باپ کا سب سے بہتر عطیہ مال نہیں ہے، بلکہ تعلیم ہے۔ باپ کا کمایا ہوا مال اولاد کے لیے بلا محنت کی کمائی(easy money)کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایسا مال اکثر آدمی کو خراب کر دیتا ہے۔ صحیح یہ ہے کہ آدمی اپنی اولاد کو تعلیم دے۔ اور اس طرح اُنہیں اس قابل بنائے کہ وہ محنت کر کے خود اپنی بنیاد پر اپنی زندگی کی تعمیر کریں‌۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom