18۔ بے سہارا لڑ کیوں کی خد مت
سراقہ بن مالک کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تم کو نہ بتاؤں کہ افضل صدقہ کیا ہے۔ تمہاری لڑکی جو(بیوگی یا طلاق کی وجہ سے) تمہاری طرف لوٹا دی جائے۔ تمہارے سوا کوئی اس کے لیے کمانے والا نہ ہو:عَنْ سُرَاقَةَ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَفْضَلِ الصَّدَقَةِ؟ ابْنَتُكَ مَرْدُودَةً إِليْكَ، لَيْسَ لَهَا كَاسِبٌ غَيْرُكَ(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر 3667)۔
کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک عورت طلاق کی وجہ سے یا بیوہ ہو جانے کی وجہ سے اپنے سسرال میں رہ نہیں سکتی اور وہاں سے واپس ہو کر وہ اپنے باپ کے پاس آ جاتی ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ایسی عورت سماج میں بے سہارا بن جاتی ہے۔ لیکن اس کا بے سہارا ہو نا اس کے والدین کے لیے اخلاقی خدمت کا ایک اعلی موقع عطا کرتا ہے۔ اگر اس کے والدین ایسی خاتون کو دو بارہ قبول کر لیں، اُس کے لیے نئی زندگی کے مواقع تلاش کریں، اُس کو پھر سے سماج کا ایک با عزت ممبر بنا نے کی کو شش کریں، اُس کو ازسرِنو ایک کامیاب زندگی گذار نے کے قابل بنائیں تو اُن کا یہ عمل خدا کے یہاں ایک عظیم عمل شمار کیا جائے گا اور وہ اپنے اس عمل کی بنا پر آخرت کی دنیا میں خدا کے عظیم تر انعام کے مستحق قرار پائیں گے۔