19۔ نجات کا ذریعہ
عائشہ صدیقہ کی ایک طویل روایت کے مطابق، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا کہ اللہ جس شخص کولڑ کیوں کے ذریعہ کچھ آزمائےپھر و ہاُن کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو وہ اس کے لیے آگ سے بچاؤ کا ذریعہ ہوں گی: مَنِ ابْتُلِيَ مِنَ الْبَنَاتِ بِشَيْءٍ، فَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ(صحیح مسلم، حدیث نمبر 2629)۔
بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کسی سبب سے ایک لڑکی اپنے والدین کے لیے سرمایہ (asset)کے بجائے بو جھ(liability)محسوس ہو نے لگتی ہے۔ مگر اسلام کی تعلیم کے مطابق، ایسی لڑکی اپنے ماں باپ کے لیے ایک اور پہلو سے بہت بڑی محنت ہے۔ وہ والدین کے لیے آخرت کے زیادہ بڑے انعامات حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔
تاہم یہ بات اتنی سادہ نہیں۔ یہ در اصل عُسرمیں یسر کی ایک صورت ہے۔ والدین اگر ایسی لڑکی کے لیے اچھی تعلیم و تربیت کا اہتمام کریں اور اُس کو زندگی کی ذمہ دار یوں کو ادا کرنے کے قابل بنائیں تو عین ممکن ہے کہ وہ لڑکی تیار ہو کر اپنے خاندان کے لیے ایک نعمت بن جائے۔ اُس کے ذریعہ سے خاندان میں مثبتطرزِفکر پر و ان چڑھے۔ اُس کے ذریعہ سے گھر میں تعمیری ماحول پیدا ہو۔ وہ لڑکی اپنے خاندان کی ایک صحت مند ممبر بن کر خاندان کی ترقی کا ذریعہ بنے۔
اس قسم کا کام ابتدائی طور پر اگر چہ اخرویانعام کے جذبہ کے تحت شروع کیا جاتا ہے مگر اپنے نتیجہ کے اعتبار سے وہ خود دنیا کی تعمیر کا بہترین ذریعہ بن جاتا ہے۔ وہ ہر اعتبار سے خاندان کے لیے مفید ہوتا ہے، دین کے اعتبار سے بھی اور دنیا کے اعتبار سے بھی۔