37۔ انجام کا مدار عمل پر
قرآن میں ارشاد ہوا ہے:اللہ منکروں کے لیے مثال بیان کرتا ہے نوح کی بیوی کی اور لوط کی بیوی کی، دونوں ہمارے بندوں میں سے دو نیک بندوں کے نکاح میں تھیں۔ پھر اُنہوںنےاُن کے ساتھ خیانت کی تو وہ دونوں اللہ کے مقابلہ میں ان کے کچھ کام نہ آ سکے اور دونوں کو کہہ دیا گیا کہ آگ میں داخل ہو جاؤ داخل ہونے والوں کے ساتھ۔ اور اللہ ایمان والوں کے لیے مثال بیان کرتا ہے فرعون کی بیوی کی، جب کہ اُس نے کہا کہ اے میرے رب، میرے لیے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنا دے اور مجھ کو فرعون اور اس کے عمل سے بچا لے اور مجھ کو ظالم قوم سے نجات دے (66:10-11)۔
قرآن کی ان آیتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں کسی کو جو مقام ملے گا وہ ذاتی عمل کی بنیاد پر ملے گا، نہ کہ رشتہ داری کی بنیاد پر۔ کوئی مرد یا عورت کس نسل سے ہے یا رشتہ کے اعتبار سے اُس کا تعلق کس سے ہے، یہ صرف دنیوی تعلق کی بات ہے۔ آخرت میں خدا کے انعام اور سزا کا تعین ان تعلقات کی بنیاد پر نہیں ہو گا بلکہ اس بنیاد پر ہو گا کہ کسی مرد یا عورت نے خود کیا کیا۔