ا۔ آدم اور حوا کی تخلیق
قرآن میں عورت کا پہلا ذکر آدم اور اُن کی بیوی حوّا کے حوالہ سے آیا ہے۔ اس حصۂقرآن کا ترجمہ یہ ہے:
اور ہم نے (تخلیقکےبعد) کہا کہ اے آدم،تم اور تمہاری بیوی دونوں جنت میں رہو اور اس میں سے کھاؤ فراغت کے ساتھ، جہاں سے چاہو۔ اور اس درخت کے نزدیک مت جانا ورنہ تم ظالموں میں سے ہو جاؤ گے۔ پھر شیطان نے اس درخت کے ذریعہ دونوں کو لغزش میں مبتلا کر دیا اور ان کو اس سے نکال دیا جس میں وہ تھے۔ اور ہم نے کہا،تمسب اُترو یہاں سے۔ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو گے۔ اور تمہارے لیے زمین میں ٹھہرنا اور کام چلانا ہے ایک مدت تک۔ پھر آدم نے سیکھ لیے اپنے رب سے چند بول تو اللہ اس پر متوجہ ہوا۔ بے شک وہ توبہ قبول کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔ ہم نے کہا تم سب یہاں سے أترو۔ پھر جب آئے تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت تو جو میری ہدایت کی پیروی کریں گے ان کے لیےنہ کوئی ڈر ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے اور جو لوگ انکار کریں گے اور ہماری نشانیوں کو جھٹلائیں گے تو وہی لوگ دوزخ والے ہیں، اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے(2:35-39)۔
آدم اور حوّا کا یہ ذکر قرآن میں دوسرے مقامات پر بھی آیا ہے۔ مثلاًسورہ الاعراف (آیات11 تا 25)۔ قرآن کے ان بیانات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تخلیق کی ابتداء میں آدم اور حوا کو جنت کے باشندہ کی حیثیت سے پیدا کیا اور دونوں کو جنت کے ماحول میں رہنے کی اجازت دے دی۔ مگر عورت اور مرد دونوں اس کے اہل ثابت نہ ہو سکے کہ جنت انہیں پیدائشیحقکے طور پر دے دی جائے۔ اُنہوں نے جنت میں ممنوعہ درخت کا پھل کھا کر اپنے آپ کو اس عمومی استحقاق سے محروم کر لیا۔
اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ کیا کہ عورت اور مرد دونوںکو جنت انتخابیبنیاد (selective basis)پر دی جائے۔ چنانچہ دونوں کوجنتسے نکال کر موجودہ زمین پر آباد کر دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے کہا کہ تم دونوں زمین پر رہو اور اپنی نسل بڑھاؤ۔ تمہارے پاس بار بار خدا کی طرف سے پیغمبر آئیں گے جو تم کو بتائیں گے کہ خدا کے معیار کے مطابق،حقکیا ہے اور ناحق کیا۔ جو لوگ خدائی معیار کے اس ٹسٹ پرپورے اتریں و ہی دو بارہ ابدی جنت میں داخل کیے جائیں گے۔ اوربقیہمرد اور عورتوں کو نا اہل قراردے کر انہیں جنتی زندگی سے محروم کر دیا جائے گا۔
موجودہ زندگی میں ہر مرد اور عورت اسی خدائی ٹسٹ پر ہیں۔ یہ ٹسٹ نسل در نسل قیامت تک جاری رہے گا۔ اس کے بعد سارے انسان اپنے کارنامۂحیات کے مطابق، دو گروہوں میں بانٹ دیے جائیں گے۔ کامیاب گر وہ کو دو بارہ جنت میں ابدی داخلہ ملے گا اور نا کام گر وہ کو جہنمکے کائناتی کوڑا خانہ میں ڈال دیا جائے گا۔