12۔ رعایت کا معاملہ
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ کیوں کہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور پسلی میں سب سے زیادہ ٹیڑھاس کے اوپر کے حصہ میں ہو تی ہے۔ اگر تم اس کو سیدھا کرنے لگو تو تم اس کو توڑ دو گے اور اگر تم اس کو چھوڑ دو تو وہ ویسی ہی رہے گی۔ پس تم عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی میری نصیحت قبول کر و:عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:اسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ، فَإِنَّ المَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ، وَإِنَّ أَعْوَجَ شَيْءٍ فِي الضِّلَعِ أَعْلاَهُ، فَإِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهُ كَسَرْتَهُ، وَإِنْ تَرَكْتَهُ لَمْ يَزَلْ أَعْوَجَ، فَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ (صحیح البخاری، حدیث نمبر 3331)۔
اس حدیث میں جو بات کہی گئی ہے وہ خاتونِاوّلحوّا کے طریقِ تخلیق کے بارے میں نہیں ہے۔ بلکہ وہ عورت کے عام مزاج کو بتاتی ہے۔ جیسا کہ معلوم ہے، پسلی کی ہڈی کی قدر ٹیڑھی ہوتی ہے۔ اس کا ٹیڑھا ہو نا اس کا نقص نہیں ہے، بلکہ یہی اس کی موزو نیت ہے۔ پسلی کی ہڈی کو اگرآپریشن کر کے سیدھا کر دیا جائے تو وہ جسم انسانی میں اپنی کارکردگی کو صحیح طور پر ادا نہ کر سکے گی۔ایک اور روایت میں یہ لفظ ہے:المَرْأَةُ كَالضِّلَعِ (صحیح البخاری، حدیث نمبر 5184)۔ یعنی عورت پسلی کی ہڈّی کی مانند ہے ۔ایک اور روایت میں ہے:إِنَّمَا مَثَلُ الْمَرْأَةِ كَالضِّلَعِ(صحیح ابن حبان، حدیث نمبر4180)۔ یعنی، بے شک عورت کی مثال پسلی کی ہڈی کی طرح ہے۔
یہ تمثیل کی زبان ہے۔ اور یہ تمثیل در اصل عورت کی ایک صفت کو بتانے کے لیے ہے۔ اور وہ یہ کہ عورت نسبتاً جذبا تی(emotional)ہو تی ہے۔ مرد کے مقابلہ میں عورت کو کسی قدر جذباتی اس لیے بنایا گیا ہےکہ چیزوں سے اس کو ایک جذباتی تعلق ہو جائے اور اس بنا پر وہ اپنی مخصوص ذمہ دار یوں کو بہتر طور پر اداکر سکے۔ اسی مخصوص مزاج کا یہ نتیجہ ہے کہ عورت کو اپنے بچوں کے ساتھ انتہائی جذباتی تعلق ہوتا ہے۔اگر یہ جذباتی تعلق نہ ہو تو عورت اپنے بچہ کے سلسلہ میں اپنی ذمہ دار یوں کو ادا نہ کر ے۔