عورت قرآن میں

قرآن میں انسان کی کامیابی کے لیے جوتعلیما‌ت آئی ہیں وہ مرد اور عورت دونوں کے لیے ہیں‌۔ بظاہر اگر چہ ایسا ہے کہ بیشتر آیتیں مذکر کے صیغہ میں ہیں یعنی بظاہر اُ‌ن کا خطاب مرد سے ہے۔ مگر یہ ایک لفظی اسلوب کی بات ہے۔ ورنہ تغلیباً قرآن کی تمام تعلیمات دونوں ہی صنفوں سے اپنے اپنے حالات کے لحاظ سے تعلق رکھتی ہیں‌۔ کوئی حکم بظاہر گرامر کے لحاظ سے مرد کو خطاب کرتا ہو تب بھی اپنے تو سیعی مفہوم کے اعتبار سے یہ مانا جائے گا کہ اُ‌س کا خطاب مرد اور عورت دونوں سے ہے۔مثال کے طور پر قرآن میں ارشاد ہوا ہے:

کیا وہ شخص جو مردہ تھا پھر ہم نے اُ‌س کو زندگی دی اور ہم نے اس کو ایک روشنی دی کہ اس کے ساتھ وہ لوگوں میں چلتا ہے وہ اس کی طرح ہو سکتا ہے جو تاریکیوں میں پڑا ہے، اس سے وہ نکلنے والا نہیں‌۔ اس طرح منکروں کی نظر میں اُن کے اعمال ‌خوش نُما‌بنادیے گئے ہیں(6:122)۔

اس طرح کی بہت سی آیتیں قرآن میں ہیں جن میں قرآن کے مطلوب‌عقائد اور مطلوب اعمال کا ذکر ہے۔ ان آیتوں میں بظاہر مذکر کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے۔ یعنی گرامر کے لحاظ سے اس کا خطاب بظاہر مردوں سے معلوم ہوتا ہے۔ مگر یہ تمام آیتیں عورتوں سے بھی اُ‌سی طرح متعلق ہیں جس طرح وہ مردوں سے متعلق ہیں‌۔ تا ہم زیر نظر باب میں منتخب طور پر صرف اُن قرآنی آیتوں کا ذکر کیا جا تا ہے جو مؤنث‌کے صیغہ میں آئی ہیں‌۔ جن میں گرامر کے اعتبار سے بھی خطاب براہ راست عورتوں سے ہے۔

قرآن میں بار بار عورت کا ذکر آیا ہے،کبھی‌ایک پہلو سے اور کبھی دوسرے پہلو سے۔ کبھی حیاتیاتی شخصیت کے اعتبار سے اور کبھی اجتماعی زندگی کے ایک رُ‌کن کی حیثیت سے۔ قرآن کی ان آیتوں کو ترتیب وار لے کر یہاں درج کیا جاتا ہے۔ ان آیتوں کے مطالعہ سے عورت کے بارےمیں وہ بنیادی تصویر واضح طور پر اور مستند طور پر سامنے آ جاتی ہے جو اسلامی نظریۂ حیات کے مطابق عورت کی تصویر ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom