20۔ عورتوں سے مشورہ
حسن بصری تابعی نےستّرسے زیادہ صحابہ کو دیکھا تھا اور اُن سےسُناتھا۔ وہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلمکےبارے میں بتاتے ہیں کہ آپ کا طریقہ تھا کہ آپ کثرت سے مشورہ کرتے تھے۔یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورت سے بھی مشورہ کرتے تھے، اور عورت کبھی ایسی رائے دیتی تھی جس کو آپ قبول کر لیتے:كانَ النبيُّ صلى الله عليه وسلم يَستشيرُ حتى المرأةَ، فتُشيرُ عليه بالشيءِ فيأخُذُ به(عیونُ الاخبار لاِبنِ قتیبہ، جلد1،صفحہ 82)۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلمکا یہ اُسوہ محدود معنوں میں نہیں ہے۔ وہ وسیع معنوں میں ہے۔اُس کا تعلق زندگی کے تمام معاملات سے ہے۔ کسی کو مشیر کا درجہ دینا اس کو ایک باعزت درجہ دینا ہے۔ ایسی حالت میں عورت کو مشیر بنا نے کا مطلب یہ ہے کہ عورت کی تعلیم و تربیت اس نہج پر کی جائے کہ وہ معاملات میں مشورہ دینے کے قابل ہو سکے۔ مشورہ لینے میں مشورہ دینے کے قابل بنا نا اپنے آپ شامل ہے۔ سماجی اعتبار سے دیکھا جائے تو کوئی عورت (یامرد) اپنے آپمشیر نہیں بن سکتا۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ اُس کی تعلیم و تربیت اُس کے مطابق ہو۔
اس اصول کی روشنی میں دیکھا جائے تو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا مذکورہاسوہ اپنے اندر ایک مکمل تصور حیات لیے ہوئے ہے۔ اُس کے اندر سماج کا ایک ایسانقشہ نظر آتا ہے جس میں تعلیم و تربیت کے اعتبار سے ایسی سرگرمیاں جاری ہوں جو عورتوں کو اس قابل بنائیں کہ وہ سماج کا ایک صحت مندحصہ بن سکیں۔ وہ اپنی صلاحیت کے اعتبار سے اس قابل ہوں کہ معاملات میں صحیح مشورہ دیں۔ وہ کسی معاملہ میں بحث و تبادلہ (discussion)کے وقت اپنا مفید کر دار ادا کر سکیں۔
مرد اور عورت دونوں ایک دوسرے کے لیے فطرت کا انمول تحفہ ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کے بہترین رفیق ہیں۔ شرط صرف یہ ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے مزاج کو سمجھیں اور اس کی رعایت کرتے ہوئے ایک دوسرے سے معاملہ کریں۔
مرد فطری طور پرمقابلۃًاناپسند(egoist)ہو تا ہے، اور عورت فطری طور پر مقابلۃً جذباتی(emotional)ہو تی ہے۔ دونوں کے مزاج میں یہ فرق اکثر باہمی اختلاف کا سبب بن جاتا ہے۔ اگر دونوں اس معاملہ میں با شعور ہوں اور اس فرق کومسئلہنہ بننے دیں تو دونوں ایک دوسرے سےبہت زیادہ فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ دونوں میں سے کسی کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ اس فطری فرق کو مٹا دے۔ اس لیے دونوں ہی کو یہ کرنا ہے کہ وہ فرق سے نپٹنے کا فن(art of difference management)سیکھیں اور اس کے مطابق ،عمل کرتے ہوئے اپنی زندگی کو مشترک طور پر کامیاب بنائیں۔