خواب میں
مسٹر رام رتن کپلا ریفریجریٹر اور ائر کنڈیشنر کا بزنس کرتے ہیں۔ ان کی فرم کا نام کیپسنس ہے۔ نئی دہلی میں آصف علی روڈ پر اس کا صدر دفتر ہے۔ مسٹر رام رتن کپلا کو اپنے فرم کے لیے ا یک سلوگن کی ضرورت تھی۔ انہوں نے اخبار میں اعلان کیا کہ جو شخص کم لفظوں میں ایک اچھا سلوگن بنا کر دے گا اس کو معقول انعام دیا جائے گا۔ بار بار کے اعلان کے باوجودکوئی ایسا شخص نہ ملا جو انہیں اچھا سلوگن دے سکے۔ بعض لوگوں نے کچھ فقرے لکھ کر بھیجے مگر مسٹر کپلا کو وہ پسند نہ آئے۔ ’’سلوگن کو penetrating ہونا چاہیے۔ مگر یہ سلوگن penetrating نہ تھے‘‘ انہوں نے 4 دسمبر 1983ء کی ایک ملاقات میں کہا۔ مسٹر کپلا اسی ادھیڑ بن میں رات دن لگے رہے۔ وہ مسلسل ا س کے بارے میں سوچتے رہے۔ ان کا دماغ برابر سلوگن کی تلاش میں لگا ہوا تھامگر کامیابی نہیں ہو رہی تھی۔ اسی فکر میں تقریباً چھ سال گزر گئے۔ اس کے بعد ا یسا ہوا کہ مسٹر کپلانے ایک روز رات کو ایک خواب دیکھا۔ خواب میں انہوں نے دیکھا کہ وہ ایک باغ میں ہیں۔ نہایت سہانا موسم ہے۔ طرح طرح کی چڑیاں درختوں پر چہچہا رہی ہیں۔ یہ منظر دیکھ کر وہ بے حد خوش ہو گئے۔ ان کی زبان سے نکلا:
ویدر (Weather) ہو تو ایسا
یہ کہتے ہوئے ان کی آنکھ کھل گئی۔ اچانک انہیں معلوم ہوا کہ انہوں نے وہ سلوگن دریافت کر لیا جس کی تلاش میں وہ برسوں سے سرگرداں تھے۔ فوراً ان کے ذہن میں یہ انگریزی جملہ مرتب ہو گیا:
KAPSONS: the weather masters
خواب انسانی دماغ کی وہ سرگرمی ہے جس کو وہ نیند کی حالت میں جاری رکھتا ہے۔ اگر آپ اپنے ذہن کو سارے دن کسی چیز میں مشغول رکھیں تو رات کے وقت وہی چیز خواب میں آپ کے سامنے آئے گی۔ تاریخ کی بہت سی ایجادات خواب کے ذریعہ ظہور میں آئی ہیں۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ موجد اپنی ایجاد میں اتنا مشغول ہوا کہ وہ سوتے میں بھی اسی کا خواب دیکھنے لگا۔ خواب دراصل کسی چیز میں کامل ذہنی وابستگی کا نتیجہ ہے۔ ایسے آدمی کے عمل کی مدت 12 گھنٹے کے بجائے 24 گھنٹے ہو جاتی ہے۔ یہی کسی مقصد میں کامیاب ہونے کا راز ہے۔ اس قسم کی گہری وابستگی کے بغیر کوئی بڑا کام نہیں کیا جا سکتا، نہ دنیا کا اور نہ آخرت کا۔