فطری ڈھال
1973ء میں ہندوستان کے جنگلوں میں تقریباً1800 شیر تھے۔ اس کے بعد شیر کی نسل بڑھانے کے لیے شیر منصوبہ(Project Tiger) شروع کیا گیا۔ یہ منصوبہ کامیاب رہا۔ چنانچہ اب شیروں کی تعداد چار ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے۔ تاہم شیر کی تعداد بڑھنے سے خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ یوپی کی ترائی میں دُوھوا نیشنل پارک ہے۔ اسی طرح ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سندر بن ہے۔ یہاں شیر اکثر باہر آ کر گائوں والوں کے مویشی مار ڈالتے ہیں۔
تاہم ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ شیر انسان کے اوپر حملہ کرے۔ شیر اگر انسان کے اوپر حملہ بھی کرتا ہے تو پیچھے کی طرف سے کرتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شیر انسان کے چہرے سے ڈرتا ہے۔ ایک رپورٹ(ٹائمس آف انڈیا،11دسمبر1988) میں بتایا گیا ہے کہ سندر بن کے جنگل میں جو لوگ ضرورت کے تحت شیر کے مخصوص علاقہ میں داخل ہوتے ہیں، وہ اپنے سر کے پیچھے کی طرف مکھوٹاڈال لیتے ہیں۔ تاکہ سامنے کی طرح ان کے پیچھے بھی انسانی چہرہ دکھائی دے۔ اس تدبیر کی وجہ یہ ہے کہ شیر بہت کم ایسا کرتا ہے کہ وہ سامنے سے انسان کے اوپر حملہ کرے:
Those that do enter the buffer zone of the Sundarbans wear masks on the back of their heads because a tiger seldom attacks a man from tht front.
انسان کے چہرے میں فطری طور پر رعب کی صفت ہے۔ یہ رعب جس طرح جانوروں کے مقابلہ میں ایک روک ہے، اسی طرح وہ انسانوں کے مقابلہ کے لیے بھی روک ہے۔ شیر انسانی چہرہ سے مرعوب ہو کر اس پر حملہ کی جرأت نہیں کرتا۔ شیر انسان کے اوپر صرف اس وقت حملہ کرتا ہے جب کہ انسان نے اپنی ناکافی کارروائی سے شیر پر یہ ظاہر کر دیا ہو کہ وہ اس کے مقابلہ میں کمزور ہے۔ یہی معاملہ انسان کے مقابلہ میں انسان کا بھی ہے۔ فطری حالت میں ایک انسان دوسرے انسان کے چہرے سے ہیبت زدہ رہتا ہے۔ یہ ہیبت صرف اس وقت ختم ہوتی ہے جب کہ کوئی ایسا واقعہ پیش آئے جو فطری حالت کو توڑنے کا سبب بن جائے۔
ایک حدیث میں ہے کہ اللہ نے آدم کو اپنی صورت پر بنایا(خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ) صحیح البخاری، حدیث نمبر 6227۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان کا چہرہ ساری معلوم کائنات میں سب سے زیادہ پر شوکت چیز ہے۔ وہ اپنے اندر ایک برتر عظمت لیے ہوئے ہے۔
خدا نے آپ کے چہرہ اور آپ کی شخصیت کو آپ کے لیے ایک غیر مفتوح ڈھال بنایا ہے۔ آپ ہر ضرورت کے موقع پر اسے استعمال کر سکتے ہیں۔ مگر اس معاملہ میں آپ کی کامیابی سارا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ نے دوسروں کی نظر میں اپنی کیا تصویر بنائی ہے۔
اگر آپ نے اپنے ماحول میں اپنی یہ تصویر بنائی ہو کہ آپ ایک سطحی اور بے قیمت انسان ہیں، آپ صرف جھوٹی لڑائی لڑنا جانتے ہیں۔ آپ اقدام کا نعرہ لگاتے ہیں اور دھمکی سن کر اقدام ملتوی کر دیتے ہیں۔ ایسی حالت میں جب آپ دوسروں کے سامنے آئیں گے تو آپ کا آنا ایک بے وزن انسان کا آنا ہوگا۔ اس وقت آپ گویا ایک ٹوٹی ہوئی ڈھال ہوں گے جس کے اندر لوگوں کے لیے کوئی زور نہیں۔
اس کے برعکس، اگر آپ نے اپنے آس پاس اپنی یہ تصویر بنائی ہے کہ آپ ایک بھاری بھر کم انسان ہیں۔ آپ کے اعلیٰ اخلاق نے لوگوں کو آپ کا معترف بنا رکھا ہو۔ ایسی حالت میں آپ کے سامنے آتے ہی لوگوں کی نظریں آپ کے لیے جھک جائیں گی۔ آ پ کا آنا’’وہ آیا، اس نے دیکھا، اس نے فتح کرلیا‘‘ کا ہم معنی بن جائے گا:
He came, he saw, he conquered.
آپ کا انسانی چہرہ آپ کے حق میں ایک مرعوب کن ڈھال ہے۔ کوئی انسان آپ کے اوپر صرف اس وقت وار کرنے کی ہمت کرتا ہے جب کہ آپ اپنی کسی نادانی سے اس پر یہ ظاہر کر دیں کہ اس سے کمزور ہیں۔ دانش مندی کے ذریعہ اپنے رعبِ انسانی کو قائم رکھیے، اور پھر کوئی شخص آپ کے اوپر وار کرنے کی جرأت نہیں کرے گا۔