واحد راستہ
سفر نامہ (الرسالہ مارچ 1988ء) میں ایک جاپانی انجینئر شوگوکٹا کورا (Shogo Katakura) کا ذکر آیا ہے جن سے میری ملاقات مالدیپ میں ہوئی تھی۔ انہوں نے میرے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جاپان کے جغرافی حالات نے جاپانیوں کے اندر یہ ذہن پیدا کیا ہے کہ وہ ہمیشہ نئے خیالات (new ideas) کی تلاش میں رہیں۔ وہاں بار بار موسم بدلتے ہیں، زلزلے اور طوفان سے بار بار نئے حالات پیدا ہوتے ہیں۔ اس لیے جاپانیوں کو بار بار یہ سوچنا پڑتا ہے کہ بدلے ہوئے حالات کامقابلہ کرنے کے لیے وہ کیا کریں۔
اس صورت حال نے نئے خیالات کی تلاش کوجاپانیوں کامستقل مزاج بنا دیا ہے۔ یہی مزاج ہے جو دوسری جنگ عظیم کی بربادی کے بعد جاپانیوں کے کام آیا۔ انہوں نے جنگ کے بعد بدلے ہوئے حالات کی روشنی میں اپنے معاملہ پر ازسرِنو غور کیا۔ اور نئے حالات کے مطابق نیا منصوبہ بنا کر دوبارہ زیادہ بڑی کامیابی حاصل کی۔ جاپانیوں کی اسی خصوصیت کو ایک امریکی مصنف نے ان لفظوں میں ادا کیا ہے کہ وہ تبدیلی کے آقا بن گئے، بجائے اس کے کہ وہ اس کا شکار ہو جائیں:
They became the masters of change rather than the victims.
زندگی کا سفر کبھی ہموار راستہ پر طے نہیں ہوتا۔ زندگی حادثات اور مشکلات سے بھری ہوئی ہے۔ یہ حادثے اور مشکلیں افراد کو بھی پیش آتے ہیں اور قوموں کو بھی۔ یہ خود خالق کا قائم کیا ہوا نظام ہے، اس سے بچنا کسی بھی طرح ممکن نہیں۔
ایسی حالت میں انسان کے لیے کامیابی کا راستہ صرف ایک ہے۔ وہ مشکلات کے باوجود اپنے سفر کو جاری رکھے۔ وہ راستہ کے کانٹوں اورپتھروں کے باوجود منزل تک پہنچنے کا حوصلہ کر سکے۔
حالات کی تبدیلی کے بعد حالات کے خلاف شکایت نہ کیجیے، بلکہ نئے حالات کے مطابق اس کا نیا حل سوچیے، اور آپ ہمیشہ کامیاب رہیں گے۔