بڑی ترقی
علم النفس کے ماہرین نے انسانی سوچ کی دو قسمیں کی ہیں— کنورجنٹ تھنکنگ (convergent thinking) اور ڈائورجنٹ تھنکنگ (divergent thinking) ۔کنورجنٹ تھنکنگ یہ ہے کہ آدمی کی سوچ ایک ہی نقطہ کی طرف مائل رہے۔ ایک چیز اس کے فکر کی گرفت میں آئے مگر دوسری چیز اس کے فکر کی گرفت میںنہ آ سکے ۔ یہ غیر تخلیقی فکر ہے۔
ڈائورجنٹ تھنکنگ کا معاملہ اس سے مختلف ہے۔ ڈائورجنٹ تھنکنگ یہ ہے کہ آدمی کی سوچ ایک رخ سے دوسرے رخ کی طرف مڑ جائے، وہ ایک چیز کو دیکھے اور اس کے بعد اس کا ذہن دوسری چیز کی طرف منتقل ہو جائے۔ اسی کا دوسرا نام تخلیقی فکر ہے۔ (24 جنوری 1989)
ایک شخص کسی بستی میں جوتا خریدنے گیا۔ وہاں کی آبادی کافی بڑی تھی۔ مگر وہاں جوتے کی دکان موجود نہ تھی۔ اب ایک شخص وہ ہے جو اس تجربہ سے صرف یہ جانے کہ مذکورہ بستی میں جوتے کی دکان نہیں ہے۔ یہ وہ شخص ہے جس کے اندر صرف کنورجنٹ تھنکنگ ہے۔ دوسرا شخص وہ ہے جس پر یہ تجربہ گزرا تو اس کا ذہن اس طرف منتقل ہو گیا کہ اس بستی میں جوتے کے گاہک ہیں مگر جوتے کی دکان نہیں، اس لیے اگر یہاں جوتے کی دکان کھولی جائے تو وہ بہت کامیاب ہو گی اس نے فوراً وہاں جوتے کی ایک دکان کھول دی اور پھر زبردست نفع کمایا۔
یہ دوسرا شخص وہ ہے جس کے اندر ڈائورجنٹ تھنکنگ ہے۔ اس نے جوتے کی دکان میں ایک نئے کاروبار کی تصویر دیکھ لی۔ اس نے دکان کے نہ ہونے میں دکان کاہونا دیکھ لیا۔
ڈائورجنٹ تھنکنگ کی صفت ان لوگوں میں ہوتی ہے جن کے اندر تخلیقیت (creativity) کی صلاحیت ہو۔ یہی تخلیقیت تمام بڑی ترقیوں کی سب سے اہم شرط ہے۔ انہیں لوگوں نے بڑی بڑی سائنسی دریافتیں کی ہیں جن کے اندر تخلیقی ذہن ہو۔ انہیں لوگوں نے بڑے بڑے سیاسی کارنامے انجام دیے ہیں جو تخلیقی ذہن کے مالک ہو۔ وہی لوگ اعلیٰ تجارتی ترقیاں حاصل کرتے ہیں جو تخلیقی فکر کا ثبوت دے سکیں۔
اس دنیا میں پانے والا وہ ہے جس نے کھونے میں پانے کا راز دریافت کر لیا ہو۔