دریافت
دریافت ایک انسانی کمال ہے۔ نئی چیز کی دریافت کسی آدمی کا سب سے بڑا کارنامہ سمجھا جاتا ہے۔ تاریخ کے ہر دور میں ایسے لوگوں کو خصوصی عزت اور احترام حاصل ہوا ہے جنہوں نے انسانی علم میں کسی نئی چیز کا اضافہ کیا ہو۔
دریافت کیا ہے اور کوئی شخص کس طرح ایک دریافت تک پہنچتا ہے، اس کے بارے میں البرٹ زنٹ گیورگی (Albert Szent-Györgyi, 1893-1986) کا ایک قول نہایت بامعنی ہے۔ اس کو طبیعیات میں ایک نئی چیز دریافت کرنے پر نوبل انعام ملا تھا۔ اس سلسلہ میں اس نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دریافت یہ ہے کہ آدمی اس چیز کو دیکھے جس کو ہر ایک نے دیکھا ہے مگر اس سے وہ ایک ایسے خیال تک پہنچ جائے جس کو کسی نے نہیں سوچا تھا:
Discovery consists of seeing what everybody has seen and thinking what nobody has thought.
دریافت (discovery)کی اس تشریح کی ایک مشہور مثال نیوٹن کا واقعہ ہے۔ نیوٹن نے سیب کے درخت سے سیب کا ایک پھل نیچے گرتے ہوئے دیکھا۔ پھل کا درخت سے گرنا ایک ا نتہائی عام واقعہ ہے جس کو ہر شخص جانتا ہے اور ہر شخص نے اس کو دیکھا ہے۔ مگر نیوٹن نے جب اس واقعہ کو گہری نظر سے دیکھا تو اس کو اسی معمولی واقعہ میں ایک غیر معمولی چیز مل گئی۔ یعنی کششِ ثقل کے قوانین (laws of gravity) ۔وہ چیز جس کو ہر ایک نے دیکھا تھا اس میں اس نے وہ چیز پالی جو کسی نے نہیں پایا تھا۔
یہی دریافت تمام اعلیٰ کامیابیوں کا خزانہ ہے۔ وہی شخص بڑی ترقی تک پہنچتا ہے جو کوئی نئی چیز دریافت کرے۔ وہی قوم دوسروں کے مقابلہ میں برتر مقام حاصل کرتی ہے جو دوسروں کے مقابلہ میں کوئی نئی تدبیر ایجاد کر سکے۔ جو لوگ اس تخلیقی صلاحیت کا ثبوت نہ دیں، وہ صرف پچھلی صف میں جگہ پاتے ہیں، وہ کبھی اگلی صف میں جگہ پانے والے نہیں بنتے۔