بڑی اسٹوری
ٹائم انٹرنیشنل امریکہ سے نکلنے والا مشہور ہفتہ وار میگزین ہے۔ اس کے ہر شمارہ میں ایک خصوصی مضمون ہوتا ہے۔ اس مضمون کو صفحہ اول پر نمایاں کیا جاتا ہے، اس لیے اس کو کور اسٹوری (cover story) کہتے ہیں۔ ٹائم کے شمارہ 8 جون 1992ء کے صفحہ 2 پر اس کے مستقل عنوان (from the publisher) کے تحت آدھے صفحہ کاایک نوٹ ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ ٹائم میں کور اسٹوری لکھنا گویا بڑی اسٹوری لکھنا ہے اور بڑی اسٹوری لکھنا وہ چیز ہے جس کو لکھنے کا خواب ہر صحافی دیکھتا رہتا ہے:
Every journalist dreams of working on the big story.
اخبار یا میگزین میں بڑی اسٹوری لکھنا یا کسی بڑے واقعہ کی رپورٹنگ کرنا صحافی کا خواب ہے ۔ تاہم صحافی کا یہ خواب اس کی ذاتی خوشی کے لیے ہوتا ہے جس کو ٹائم کے ایک رپورٹر میگنوس (Ed Magnuson) نے حقیقی خوشی (real pleasure) سے تعبیر کیا ہے۔
مگر ایک اور طبقہ ہے جو بڑی اسٹوری ذاتی خوشی کے لیے نہیں بلکہ ذاتی نمائش کے لیے لکھتا ہے۔ وہ بڑی اسٹوری اس لیے لکھنا چاہتا ہے کہ اس کی ذات کو بڑائی حاصل ہو۔ اس کی شخصیت دوسروں کے مقابلہ میں نمایاں ہو جائے ، یہ لیڈروں کا طبقہ ہے۔ صحافی کا ذاتی خوشی کے لیے بڑی اسٹوری لکھنا کوئی قابل اعتراض بات نہیں۔ مگر لیڈر کا ذاتی نمائش کے لیے بڑی اسٹوری لکھنا بلاشبہ جرم کی حیثیت رکھتا ہے۔
لیڈر قومی تعمیر کی زبان بولتا ہے مگر اس کا اصل مقصد اپنی ذات کو نمایاں کرنا ہوتا ہے۔ اس لیے لیڈر ہمیشہ بڑی بڑی باتیں کرتا ہے تاکہ اس کا نام زیادہ سے زیادہ چھپے، اس کے گرد زیادہ سے زیادہ لوگوں کی بھیڑ جمع ہو۔ مگر اس قسم کی لیڈری قومی تعمیر کے لیے زہر ہے۔ قومی تعمیر کا کام ہمیشہ ’’چھوٹی اسٹوری‘‘ لکھنے سے ہوتا ہے، اور لیڈر اپنے مزاج کی بنا پر صرف ’’ بڑی اسٹوری‘‘ لکھنے میں دلچسپی لیتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ لیڈرکی شخصیت تو چمک اٹھتی ہے مگر قوم کی تعمیر و ترقی کا کام نہیں ہوتا۔