معذوری کے باوجود
میں نے 1982ء میں اپنا پائوں کھو دیا تھا اور اسی وقت سے میں دنیا کے گرد سمندری سفر کرتا رہا ہوں۔ یہ بات ٹرسٹن جونز نے تھائی لینڈ کے معذور بچوں کے ایک گروپ سے بنکاک میں کہی۔ وہ ایک ملاح اور مصنف اور مہم جو ہیں۔ ان کا پیغام بہت واضح تھا: آپ یہ انتظار نہ کریں کہ دوسرے لوگ آپ کی مدد کریں۔ آپ کو اپنی مدد آپ کرنے کا فن سیکھنا چاہیے اور خود اپنے طریقہ پر کام کرنا چاہیے، باریش کیپٹن نے کہا۔ 53 سالہ جونز 1952ء سے اپنے طریقہ پر غیر معمولی کام کرتے رہے ہیں جب کہ وہ برطانیہ کے شاہی بحریہ سے یہ کہہ کر الگ کر دیے گئے تھے کہ وہ جسمانی طور پر سمندر کے لیے غیر موزوں ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران فوجی ڈیوٹی کرتے ہوئے ان کے ایک پائوں کو زخم لگا تھا۔ یہ حادثہ بالآخر انہیں معذور قرار دینے تک پہنچا اور 1982ء میں ان کا بایاں پائوں گھٹنے کے اوپر سے کاٹ دیا گیا۔ 1953ء سے مسٹر جونز دنیا کے سامنے یہ ثابت کرتے رہے ہیں کہ وہ کچھ اور ہو سکتے ہیں مگر وہ جسمانی طور پر سمندر کے لیے غیر موزوں ہر گز نہیں۔ پچھلے 34سالوں میں انہوں نے 6 لاکھ 40 ہزار کیلومیٹر کا بحری سفر کیا ہے۔ انہوں نے بیس بار اٹلانٹک سمندر کو پار کیا ہے اورکرہ ارض کے گرد تین بحری سفر مکمل کیے ہیں:
''I lost my leg in 1982 and have been sailing around the world ever since,'' Tristan Jones- sailor, author and adventurer-told a group of handicapped Thai childern in Bangkok, reports DPA. The message was clear,'' You must not Wait for people to help you. You must learn to help Yourself and must do things your own way,'' the beared Welsh captian said. Jones, 53, has been doing extraordinary things his own way since 1952 when he was discharged from Britain's Royal Navy for being ''physically unfit for sea.'' He had received a leg wound in active duty during World War II that eventually led to his invalid status and in 1982 resulted in the amputation of left leg, above the Knee. Since 1953 Jones has been proving to the world that he is anything but ''physically unfit for sea.'' In the past 34 years he has sailed 640,000 kms (all in craft under 40 feet), made 20 trans-Atlantic ocean crossings (nine single-handed) and circumnavigated the world three times. (The Times of India, New Delhi, August 18,1987)