ایک میدان
ونگ کمانڈر محمد یوسف خان (پیدائش 1943ء) پروفیشن کے اعتبار سے پائلٹ ہیں۔ مگر اسی کے ساتھ انہیں صحافت کا ذوق بھی ہے، اور وہ انگریزی اخبارات میں لکھتے رہتے ہیں۔ ان کے انگریزی مضامین یہاں کے قومی روزناموں میں چھپتے رہے ہیں۔ 3 دسمبر 1992ء کو دہلی میں ان سے ملاقات ہوئی۔ کئی سبق آموز واقعات ان کی زبانی معلوم ہوئے۔
آج کل وہ انڈین میٹل کمپنی (Indian Metal & Ferro Alloys Ltd.) میں سینئر پائلٹ ہیں۔ اس کمپنی کا ہیڈ آفس بھوبنیشور (اڑیسہ) میں ہے۔ حال میں ان کاایک مضمون ہندوستان ٹائمز (18 اکتوبر 1992ء) میں چھپا۔ یہ مضمون بچوں کی تعلیم کے بارے میں تھا اور اس کا عنوان یہ تھا کیا آپ انہیں ٹیچروں پر چھوڑ دیں گے:
Can you leave them to the teacher?
ایک اور مضمون دہلی کے پانیر (4 اکتوبر 1992ء) میں چھپا۔ یہ ٹورزم (سیاحت) کے بارے میں تھا۔ اس کا عنوان یہ تھا: ایک ہفتہ اڑیسہ میں (A week in Orissa)
کمپنی والوں کے علم میں یہ مضامین آئے تو وہ بہت خوش ہوئے۔ کمپنی کے ذمہ داروں نے ان مضامین کواپنے دفتر کے نوٹس بورڈ پر آویزاں کیا اور ان کی فوٹو کاپی کر کے انہیں اپنی مختلف شاخوں کے نام روانہ کیا۔ ان مضامین کی اشاعت کے بعد کمپنی کے حلقوں میں یوسف خان صاحب کی عزت و وقعت بڑھ گئی۔ کمپنی میں ہیومن ریسورس ڈیویلپمنٹ کے جنرل مینجر مسٹر پاشینے نے کہاکہ ہم کو فخر ہے کہ آپ اخبارات میں لکھتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تمام کارکن یہ جانیں کہ ہمارے یہاں اس صلاحیت کا ایک شخص ہے جو قومی روزناموں میں لکھتا ہے:
We are proud that you write for the news papers. We would like all our employees to know that we have a person of this calibre who writes for the national dailies. (Mr Pashine, General Manager,Human Resource Development)
اگر آپ لوگوں کے درمیان عزت چاہتے ہیں تو لوگوں کے کام آئیے، حتیٰ کہ ان کے لیے فخر بن جائیے۔