دو قسم کے رہنما
جی کے چسٹرٹن (G. K. Chesterton) ایک انگریز رائٹر تھا۔ وہ 1874ء میں لندن میں پیدا ہوا۔ 1936ء میں اس کی وفات ہوئی۔ اس کا قول ہے کہ ایک بڑا آدمی وہ ہے جو ہر آدمی کو یہ احساس دلائے کہ تم مجھ سے چھوٹے ہو مگر حقیقی معنوں میں بڑا آدمی وہ ہے جو ہر آدمی کے اندر بڑائی کا احساس پیدا کر دے:
There is a great man who makes every man feel small. But the real great man is the man who makes every man feel great. .
لیڈر دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو بڑے بڑے ایشو لے کر اٹھتے ہیں۔ جن کے پاس بڑے بڑے نعرے ہوتے ہیں جو ہمیشہ ہائی پروفائل میں بات کرتے ہیں۔ ایسے لوگ ہر جگہ چھپتے ہیں۔ ہر طرف ان کاتذکرہ کیا جاتا ہے۔ ہر مقام پر ان کو استقبال ملتا ہے۔ اس طرح ان کی شخصیت نمایاں ہو جاتی ہے۔ وہ ہر آدمی کو اپنے سے بڑے دکھائی دینے لگتے ہیں۔ یہ وہ لیڈر ہیں جن کی اپنی شخصیتیں تو خوب نمایاں ہو جاتی ہیں مگر عوام کو ان سے کوئی حقیقی فائدہ نہیں ملتا۔
دوسرا لیڈر وہ ہے جو حقیقی معنوں میں عام انسان کو فائدہ پہنچانا چاہتا ہے۔ وہ ہر آدمی کا درد اپنے سینہ میں لیے ہوئے ہوتا ہے۔ اس کا یہ مزاج اس کو ایسے کام کی طرف لے جاتا ہے جو ایک عام انسان کے لیے تو یقیناً بے حد مفید ہوتا ہے مگر وہ کہنے میں کوئی بڑا کام نظر نہیں آتا۔ وہ اخبار کے صفحہ اول کی سرخی نہیں بنتا۔ اس کی بنیاد پر اس کو تعریفی قصیدے نہیں ملتے۔
ایسے لیڈر کا عمل اس کو ذاتی شہرت تو نہیں دیتا۔ البتہ قوم کے ہر فرد کو وہ اونچا کردیتا ہے۔ وہ ہر آدمی کو اپنے دائرہ میں ہیرو بناتا ہے۔ وہ ہر آدمی کی شخصیت کو بلند کر دیتا ہے۔
عظمت پرست لوگ اگرچہ پہلی قسم کے لیڈروں ہی کی پوجا کرتے ہیں۔ مگر انسانیت کے حقیقی خیرخواہ صرف دوسری قسم کے لیڈر ہیں۔ وہ اپنے کو چھوٹا کر کے دوسروں کو بڑا بنا دیتے ہیں۔ وہ اپنے کو بنیاد میں دفن کر کے دوسروں کو اونچے مینار کی مانند کھڑا کر دیتے ہیں۔ وہ اپنی نفی کر کے دوسروں کے لیے اثبات کے مواقع فراہم کردیتے ہیں۔