ذہنی ارتکاز

چارلس ڈارون (1882۔1809) موجودہ زمانہ کا مشہور ترین مفکر ہے۔ ا س کے نظریہ سے اگرچہ راقم الحروف کو اتفاق نہیں۔ تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ جدید ا نسان کی فکری تشکیل میں جتنا ڈارون کا حصہ ہے اتنا شاید کسی دوسرے مفکر کا نہیں۔

ڈارون نے موجودہ دنیا میں یہ غیر معمولی مقام اپنی غیر معمولی محنت کے ذریعہ حاصل کیا۔ انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا (1984) کے مقالہ نگار نے اس کے حالات بتاتے ہوئے لکھا ہے:

All his mental energy was focussed on his subject, and that was why poetry, pictures, and music ceased in his mature life to afford him the pleasure that they had given him in his eariler days (5/495).

ڈارون کی تمام ذہنی طاقت اس کے موضوع پر وقف ہو گئی تھی۔ اور یہی وجہ ہے کہ شاعری، تصویر اورموسیقی اس کی بعد کی زندگی میں اس کو وہ خوشی نہ دے سکیں جو کہ اس کی ابتدائی زندگی میں انہوں نے اس کو دیا تھا۔

یہ ذہنی ارتکاز کسی کام میں اعلیٰ کامیابی حاصل کرنے کے لیے انتہائی طور پر ضروری ہے، خواہ وہ صحیح کام ہو یاغلط کام ۔ آدمی جب تک اپنے مقصد میں اتنا زیادہ گم نہ ہو جائے کہ بقیہ تمام چیزیں اسے بھول جائیں۔ کسی اور چیز میں اس کے لیے لذت باقی نہ رہے، اس وقت تک وہ کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کر سکتا۔ تمام بڑے لوگوں نے اسی طرح کام کیا ہے۔ اس کے سوا اور کوئی بڑا کام کرنے کا طریقہ نہیں۔

جب ایک آدمی کسی کام میں ہمہ تن مشغول ہوتا ہے تو اس وقت اس پر اس کا م کے تمام چھپے ہوئے راز کُھلتے ہیں۔ اسی وقت وہ اس کام کے تمام ضروری پہلوئوں پر توجہ دینے کے قابل بنتا ہے۔ اسی وقت یہ ممکن ہوتا ہے کہ اس کی تمام فطری صلاحیتیں اس کے مقصد کے حصول میں لگ جائیں۔ یکسوئی اور لگن کے بغیر کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں ہوتی۔ اکثر لوگ پوری یکسوئی کے ساتھ اپنا کام نہیں کرتے۔ اسی لیے اکثر لوگ کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کر پاتے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom