خطرہ نہیں
ایک مفکر کا قول ہے— واحد چیز جس سے ہمیں ڈرنا چاہیے وہ خود ڈر ہے:
The only thing we have to fear is fear itsself.
زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیںجو بظاہر خطرہ والے ہوتے ہیں۔ جن کو دیکھ کر آدمی ڈر میں مبتلا ہو جاتاہے۔ مگر زندگی گزارنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ آدمی خطرہ کو خطرہ نہ سمجھے بلکہ سادہ طور پر اس کو صرف ایک مسئلہ سمجھے۔ مسئلہ سمجھنے سے آدمی کا ذہن اس کا حل تلاش کرنے میں لگ جاتاہے۔ اس کے برعکس جب مسئلہ کو خطرہ سمجھ لیا جائے تو اس سے ڈر والی نفسیات پیدا ہوتی ہے، آدمی مایوس ہو کر بیٹھ جاتاہے۔ وہ جو کچھ کرسکتا تھا، اس کو کرنا بھی اس کے لیے مشکل ہو جاتاہے۔
جو شخص زندگی کی جدوجہدکے میدان میں داخل ہو اس کوسب سے پہلے یہ جاننا چاہیے کہ وہ اس میدان میں اکیلانہیں ہے۔ یہاں اس کی مانند دوسرے لوگ بھی ہیںجو اپنے حوصلوں کے مطابق زندگی کی جدوجہد میں مشغول ہیں۔ اس کے ساتھ فطرت کانظام ہے جو وسیع تر پیمانہ پر قائم ہے۔ اس نظام میں سردی بھی ہے اور گرمی بھی۔ خشکی بھی ہے اور پانی بھی۔ میدان بھی ہے اور پہاڑ بھی۔ یہاں پھول بھی ہے اور کانٹا بھی۔ ان دوطرفہ اسباب سے لازمی طور پر ایسا ہوتا ہے کہ آدمی کے سامنے مختلف قسم کی رکاوٹیں پیش آتی ہیں۔ بار بار ایسا ہوتاہے کہ اس کی گاڑی رکتی ہوئی نظر آنے لگتی ہے۔ اس قسم کے واقعات ہر آدمی کے ساتھ پیش آتے ہیں اور وہ بہرحال پیش آئیں گے خواہ ہم ان کو چاہیں یا نہ چاہیں۔
مگر ہمارے لیے اطمینان کی بات یہ ہے کہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ یہاں اگر مخالف انسان ہیں تو اسی کے ساتھ یہاں ہمارے موافق انسان بھی موجود ہیں۔ جہاں رکاوٹیں کھڑی ہوئی ہیں وہیں گنجائش کے دروازے بھی ہر طرف کھلے ہوئے ہیں۔ جو آدمی مخالفتوں یا رکاوٹوں میں الجھ جائے وہ اس دنیا میں اپنا سفر پور انہیں کر سکتا۔ اس کے برعکس جو شخص ایسا کرے کہ وہ مخالفت یا رکاوٹ پیش آنے کی صورت میں اپنے ذہن کو تدبیر ڈھونڈنے کی طرف لگا دے، وہ لازماً اپنے لیے آگے بڑھنے کاراستہ پا لے گا۔ اس کو کوئی طاقت منزل پر پہنچنے سے روک نہیں سکتی۔