بڑا اندیشہ
ڈاکٹر ڈینس بریو (Dennis Breo) نے ان طبی ماہرین سے ملاقاتیں کیں اور ان کا انٹرویو لیا جو مشہور شخصیتوں کے معالج رہے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے ایک کتاب شائع کی جس کانام ہے غیر معمولی احتیاط (Extra ordinary Care) اس کتاب میں مصنف نے بڑے عجیب انکشافات کیے ہیں۔
انہوں نے لکھا ہے کہ مشہور شخصیتیں اکثر ناممکن مریض (Impossible patients) ثابت ہوتی ہیں مثلاً ہٹلر کو ایک جِلدی مرض تھا مگر اس نے اس بات کو اپنے لیے فروتر سمجھا کہ ڈاکٹر کے سامنے وہ اپنا کپڑا اتارے۔ چنانچہ صحیح طور پر اس کا علاج نہ ہو سکا۔ مشہور امریکی دولت مند ہوورڈ ہیوز (Howard Hughes) کادانت خراب تھا مگر اس نے کبھی ڈاکٹر کے سامنے اپنا منھ نہیں کھولا۔ اس نے اس کو پسندکیا کہ وہ شراب پی کر اپنی تکلیف بھلاتا رہے۔ وغیرہ
شاہِ ایران کے بارے میں مصنف نے بتایا ہے کہ وہ فساد خون کے مریض تھے۔ مگر انہوں نے ڈاکٹروں سے اس کا علاج کرانے سے انکار کر دیا۔ کیوں کہ انہوں نے محسوس کیاکہ یہ چیز انہیں سیاسی طور پرکمزور کردے گی:
The Shah of Iran refused to be treated for his Leukemia because he felt it would weaken him politically.
The Times of India, March 19, 1987, p.7
شاہ ایران نے فساد خون کو اپنی حکومت کے لیے خطرہ سمجھا۔ حالانکہ بعدکے واقعات نے بتایا کہ فساد سیاست ان کی حکومت کے لیے زیادہ بڑا خطرہ تھا۔ ان کے اقتدار کو جس چیز نے ختم کیا وہ فساد خون کا مسئلہ نہیں تھا بلکہ فساد سیاست کا مسئلہ تھا۔ وہ بڑے خطرے سے غافل رہے، اور اپنی ساری توجہ چھوٹے خطروں میں لگا دی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ عین اس وقت ان کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا جب کہ اپنے نزدیک وہ اس کو بچانے کا پورا اہتمام کر چکے تھے۔
چھوٹے اندیشوں کی فکر کرنا اور بڑے اندیشوں سے غافل رہنا، یہی اکثر انسانوں کی ناکامی کا سب سے بڑا سبب ہے، خواہ وہ مشہور لوگ ہوں یا غیر مشہور لوگ۔