طاقت کا خزانہ
انسانی دماغ (mind)ایک ناقابلِ یقین نظام ہے۔ اس کی جسامت ایک سنگترہ سے بھی کم ہوتی ہے۔ مگر وہ ایک سکنڈ میں800 یادداشتیں ریکارڈ کر لیتا ہے۔ وہ اوسطاً75 سال تک برابر یہ کام جاری رکھ سکتا ہے۔
جدید سائنسی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کوئی بھی خیال جب ایک بار دماغ میں آجائے تو وہ ہمیشہ کے لیے انسانی دماغ کا حصہ بن جاتا ہے۔یعنی انسانی دماغ میں جو بات بھی پڑتی ہے، وہ پوری طرح اس کو محفوظ کر لیتا ہے، اور پھر کبھی اس کے کسی جزء کو فراموش نہیں کرتا۔ خواہ ہم ان تمام معلومات کو شعوری طور پر یاد میں نہ لاسکیں۔ تاہم ہمارے دماغ کے مستقل فائل میں ہر چیز ہر وقت موجود رہتی ہے۔
اگر ایک ایسا کمپیوٹر بنایا جائے جس کے امکانات انسانی دماغ کے برابر ہوں تو اس کا انفراسٹرکچر اتنا زیادہ ہوگا کہ وہ ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ جیسی عمارت کو گھیر لے گا۔ ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ نیویارک میں ہے اس کی 102 منزلیں ہیں اور اس کی اونچی1250 فٹ ہے۔ ایسا سپر کمپیوٹر اگر بنایا جا سکے تو اس کو چلانے کے لیے ایک ارب واٹ بجلی کی توانائی درکار ہوگی۔ اس کی لاگت اتنی زیادہ ہوگی جس کا اندازہ کرنا مشکل ہے:
The brain is a fabulous mechanism. About the size of half a grapefruit, it can record 800 memories a second for the average 75 years many of us live, without exhausting itself. The human brain retains everything it takes in and never forgets anything. Even though we don`t recall all the information received, everything is on permanent file in our brain. If a computer to match the brain`s potential was built, it would occupy space comparable to the size of the Empire State Building(1,250 feet tall) and need 1,000,000,000 watts of electrical power to run. The cost would be equally immense. The mind is one of God`s most amazing gifts to man. Yet most people use only a small fraction of their mental ability. For many, the power remains largely untapped. (The plain Truth, October 1988,p.29)
یہ دماغ انسان کے لیے اللہ کا ایک انتہائی حیرت ناک تحفہ ہے۔ تاہم بڑے سے بڑا سائنس دان بھی اس کو صرف جزئی طور پر استعمال کر پاتا ہے۔ دماغ کے تمام اعلیٰ امکانات ابھی تک غیر استعمال شدہ حالت میں پڑے ہوئے ہیں۔
امریکی میگزین اسپان(Span) کے شمارہ ستمبر1989 میں ایک تحقیقی مضمون شائع ہوا ہے جس کا عنوان ہے— ہمارا حیرت ناک دماغ:
Our Amazing Mind
اس مضمون کے مرتب یو ایس نیوز اینڈ ورلڈ رپورٹ کے سینیئر ایڈیٹر مسٹرولیم ایف آل مین(William F. Allman) ہیں۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ دماغی تحقیق کا کام موجودہ زمانہ میں اتنا بڑھ گیا ہے کہ اب اس کی ایک علیٰحدہ علمی شاخ وجود میں آ چکی ہے جس کو دماغ کی سائنس (Brain science) کہا جاتا ہے۔ اس سائنس کے تحت جو بے شمار نئی معلومات سامنے آئی ہیں وہ ایک قسم کے انفجار کی حیثیت رکھتی ہیں۔
ایک سائنس دان نے دماغ کو فکری انجن(thinking engine) سے تعبیر کیا ہے۔ حالانکہ یہ تعبیر بے حد ناقص ہے۔ کیونکہ دماغ کے ایک لاکھ ملین نیوران(100,000 million neurons) جس طرح متحدہ طورپر کام کرتے ہیں، اور ایک لمحہ کے اندر اشیاء کے مابین تمیز کر لیتے ہیں، وہ کوئی بڑی سے بڑی امکانی مشین بھی نہیں کر سکتی۔ اپنی حیرت ناک کارکردگی کے اعتبار سے ایک فرد واحد کا دماغ دنیا کی تمام مشینوں اور تمام کمپیوٹروں پر بھاری ہے:
An explosion of recent findings in brain science — aided by new computer programs that can simulate brain cells in action — is now revealing that the brain is for more intricate than any mechanical device imaginable. (p.24)
اس سلسلہ میں جدید تحقیقات کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے آخر میں مضمون نگار نے لکھا ہے کہ اگرچہ بیسویں صدی کے سائنس دانوں نے اس بات کی کافی کوشش کی کہ وہ ایسی مشینیں بنائیں جو انسانی دماغ جیسا کام کر سکیں۔ مگر انتہائی طاقتور قسم کا سپر کمپیوٹر بھی ابھی تک انسانی دماغ سے بہت پیچھے ہے:
Though 20th-century scientists have tried to make machines that mimic the brain`s functioning, even the most powerful supercomputer falls for short of the real thing. (p.28)
انسانی دماغ طاقت کا اتھاہ خزانہ ہے۔ یہ خزانہ ہر آدمی کو پیدائشی طور پر حاصل ہے۔ وہ کسب اور کوشش کے بغیر ہر آدمی کو اپنے آپ ملا ہوا ہے۔ دماغ کے ہوتے ہوئے کوئی بھی شخص مفلس نہیں، کوئی بھی شخص دوسروں سے کمزور نہیں، خواہ ظاہری سامان کے اعتبار سے وہ کتنا ہی زیادہ مفلس اور کمزور دکھائی دیتا ہو۔
دماغ کی صورت میں سب سے زیادہ طاقت ور مشین آپ کے پاس موجود ہے، ایسی مشین جس کے مثل کوئی دوسری چیز ساری معلوم کائنات میں کہیں موجود نہیں۔ اس طاقت ور مشینی خزانہ کو استعمال کیجیے، اس کے اندر چھپے ہوئے امکانات کوبر وئے کار لانے کی کوشش کیجیے۔ اور پھر کبھی آپ کو ناکامیابی کی شکایت نہ ہوگی۔
دنیا میں کسی بھی شخص نے جو بھی ترقی یا کامیابی حاصل کی ہے، وہ اسی دماغ کی طاقت کو استعمال کرکے حاصل کی ہے۔ فطرت کی دی ہوئی یہی عظیم طاقت آپ کے پاس بھی موجود ہے۔ امکانی طور پر آپ بھی عین اسی ترقی کے کنارے کھڑے ہوئے ہیں جہاں کوئی بھی شخص کبھی پہنچا ہے۔ پھر مایوسی کیوں اور شکایت کس لیے۔ اپنے امکان کو واقعہ بنایئے۔ کامیابی کی ہر بلندی اس انتظار میں ہے کہ آپ وہاں پہنچیں اور اپنے آپ کو اس کے اوپر کھڑا کر دیں۔