چرچل کا اقرار
سرونسٹن چرچل (1874-1965) انگلستان کے انتہائی مشہور سیاستدان تھے۔ وہ 1940 سے 1945تک برطانیہ کے وزیر اعظم رہے۔ ان کے متعلق مورخین مغرب یہ الفاظ لکھتے ہیں کہ انہوں نے دوسری جنگ عظیم میں برطانیہ کو شکست سے بچا کر فتح تک پہنچایا:
He lead Britain from near defeat to victory in Word War II
چرچل جنگ کے رہنما تھے، وہ امن کے رہنمانہ تھے۔ برطانیہ کے لوگوں کا یہ سیاسی شعور قابلِ داد ہے کہ جنگ عظیم کے فوراً بعد برطانیہ میں عام الیکشن ہوا تو انہوں نے اپنے جنگی ہیرو کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔ کیوں کہ جنگ کے بعد برطانیہ کی تعمیرنو کے لیے وہ چرچل کو موزوں نہیں سمجھتے تھے۔
چرچل کے اندر بڑی عجیب و غریب خصوصیات تھیں۔ ان کی ایک خصوصیت کا ذکر مسز وجے لکشمی پنڈت نے اپنی سوانح عمری میں اس طرح کیا ہے—
ہندوستان کے مطالبہ آزادی کے جواب میں چرچل نے اعلان کیا تھاکہ وہ سلطنت برطانیہ کے وزیراعظم اس لیے نہیں بنے ہیں کہ وہ اس کے خاتمہ کی تقریب کی صدارت کریں۔ یہ بات قابل تعجب نہیں ہے کہ ہم لوگ ان سے محبت نہیں کرتے تھے ۔ جو چیز قابل تعجب ہے وہ یہ کہ آخر میں جب وہ میرے بھائی (جواہر لال نہرو) سے اس وقت ملے جب کہ عبوری حکومت بن چکی تھی تو دونوں نے ایک دوسرے کو چاہا اور دونوں میں آزادانہ گفتگو ہوئی۔ جب وہ جُدا ہوئے تو چرچل نے جواہرلال کو یہ کہہ کر مبارک باد دی کہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ نے انسان کے دو سب سے بڑے دشمنوں پر فتح پائی ہے۔ وہ ہیں نفرت اور خوف:
He was the man who had announced that he had'not become His Majesty's first minister to preside over the liquidation of His Majesty's empire'. It was not surprising that we did not love him. What was surprising was that when he finally met by brother after the formation of the interim government, they liked each other and were able to talk freely. When they parted, Sir Winston paid Bhai a handsome tribute:'' I want to say that you have conquered two of man's greatest enemies---hate and fear.''
Vijai Lakshmi Pandit, The Scope of Happiness