زمانہ کے خلاف
ٹائمس آف انڈیا (6 جولائی 1989ء) میں مسٹر رمن ننداکے قلم سے ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جو وزیراعظم راجیو گاندھی کے صاحبزادہ راہول گاندھی سے متعلق ہے۔
راہول گاندھی نے نئی دہلی کے سینٹ اسٹیفن کالج میں ہسٹری (آنرز) کورس میں داخلہ لیا ہے۔ وہ اس مضمون کے لیے منتخب کیے جانے والے 76 طلبہ میں سے ا یک ہیں۔ راہول کے کالج جانے کے وقت کالج میں مسلسل پہرہ رہتاہے۔ وہ کمانڈوز (Black Cats) کے زبردست پہرہ کے اندر کالج جاتے ہیں اور واپس لوٹتے ہیں۔
کالج کے ایک استاد ڈاکٹر ایس سی بھارگوا (فزکس لیکچرر) کو ’’ایک طالب علم‘‘ کا ٹیلیفون ملا کہ وہ ان سے کچھ مشورہ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے اپنے مکان پر ملاقات کے لیے بلایا۔ ڈاکٹر بھارگوا جب وقت پر گھر پہنچے تو وہاں سیکورٹی کے لوگوں نے ان کے مکان کو گھیر رکھا تھا۔ ان کو مکان کے اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ انہیں صرف اس وقت داخلہ کی اجازت ملی جب کہ انہوں نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ وہی ڈاکٹر بھارگوا ہیں جن سے ملنے کے لیے مذکورہ طالب علم یہاں آیا ہوا ہے۔
یہ وی وی آئی پی طالب علم وزیر اعظم راجیو گاندھی کا بیٹا راہول گاندھی تھا۔ رپورٹ میں بتایا ہے کہ راہول نے ڈاکٹر بھارگوا سے یہ مشورہ چاہا تھا کہ وہ اقتصادیات کا مضمون لے یا تاریخ کا مضمون۔ ڈاکٹر بھارگوانے اس کو بتایا کہ طالب علم کے نمبر کو دیکھتے ہوئے اقتصادیات کے کو رس میں اس کا داخلہ مشکل ہو گا، اس لیے اس کو اقتصادیات کے بجائے تاریخ کا مضمون لینا چاہیے۔
Rahul, who sought Dr. Bhargava's advice on whether he should take up economics or history, was told by the lecturer that considering his percentage, admission to the economics course may be difficult and he should instead opt for history ( p.5).
جہاں تعلیمی مقابلہ کا یہ حال ہو کہ وزیر اعظم کے بیٹے کو بھی میرٹ کی بنیاد پر داخلہ ملے، وہاں رعایتی داخلہ کا مطالبہ کرنا عجیب بھی ہے، اور ناقابل حصول بھی۔