فرضی وہم
ایک نفسیاتی بیماری ہے جس کو ہائپوکونڈریا (hypochondriasis) کہا جاتا ہے۔ جو شخص اس بیماری میں مبتلا ہو وہ خیالی طور پر اپنے کو بیمار سمجھنے لگتا ہے حالانکہ فی الواقع وہ بیمار نہیں ہوتا۔ اس مرض میں مبتلا ہونے والے لوگ یہ یقین کر سکتے ہیں کہ بیماریاں موجود ہیں، اگرچہ فی الواقع ایسا نہ ہو:
The hypochondriac may become convinced that diseases exit even thoug they are absent. (V/257)
28 جولائی 1992ء کی ملاقات میں پونہ کے جناب فرحات ہارون خاں صاحب نے بتایا کہ 1971ء میں ان کی ملاقات ایک 20 سالہ عرب طالب علم محمد عبدالغفار سے ہوئی۔ وہ بحرین کا رہنے والاتھااور پونہ میں تعلیم کے لیے آیاتھا۔ اس کو اپنے بارے میں یہ خیال ہو گیا کہ ہندوستانی غذائیں کھاتے کھاتے اس کی صحت تباہ ہو گئی ہے، وہ کسی مہلک مرض میں مبتلا ہے۔
اس نے فرحات ہارون صاحب سے کہا کہ مجھے کسی اچھے ڈاکٹرکے پاس لے چلیے۔ فرحات صاحب اس کو پونہ کے ڈاکٹر ایس ایم ایچ مودی کے یہاں لے گئے۔ ڈاکٹر مودی نے نوجوان کا معائنہ کیا۔ مختلف قسم کے ٹیسٹ لیے۔ چند دن کے بعد اس نے فرحات صاحب سے کہا کہ ان کو بتا دیجیے کہ ان کو کوئی بیماری نہیں، وہ گھوڑے کی طرح ٹھیک ہیں:
He is as fit as a horse.
ڈاکٹر مودی کا فیصلہ معلوم ہونے کے بعد اچانک عرب نوجوان کی ساری پریشانی ختم ہو گئی۔ وہ معتدل آدمی کی طرح رہنے لگا۔ اب وہ ایسا ہو گیا جیسے کہ وہ کبھی بیمار ہی نہ تھا۔
بیماری کی یہ قسم صرف افراد تک منحصر نہیں۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کسی قوم کو بھی یہی نفسیاتی بیماری لاحق ہو جاتی ہے۔ اس کے رہنمائوں کی غلط رہنمائی اس کو اس بے بنیاد اندیشہ میں مبتلا کر دیتی ہے کہ ہر طرف سے اس کو خطرات نے گھیر رکھا ہے۔ ایسی قوم کی ترقی کا راز یہ ہے کہ اس کواس فرضی وہم سے نکال دیا جائے۔ اس کے بعدوہ آپ ترقی کی منزلیں طے کرنے لگے گی۔