الّو کا سبق
الّو کو عام طور پر نحوست اور بیوقوفی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ بہت سے لوگ اس کو بیکار سمجھ کر مارڈالتے ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ خدا کی دنیا میں کوئی چیز بے فائدہ نہیں۔ الّو ہماری زراعت اور فصلوں کے لیے بے حد مفید ہے۔ کیوں کہ وہ فصل کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کو شکار کرکے انہیں کھا جاتا ہے۔ الّو کی غذا نقصان پہنچانے والے کیڑے اور موذی جانور ہیں۔ اس ا عتبار سے الّو ان بہت سے انسانوں سے اچھا ہے جو محض اپنی حرص اور اپنے اقتدار کے لیے لوگوں کو ہلاک کرتے ہیں جو کارآمد چیزوں کو برباد کرکے فتح حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
الّو کی 130 قسمیں معلوم کی گئی ہیں۔ وہ چار اونس سے لیکر چھ پونڈ وزن تک کے ہوتے ہیں۔ اسی اعتبار سے ان کی غذا کی مقدار بھی مختلف ہے۔ چھوٹے الّو تقریباً سات اونس خوراک کھاتے ہیں اور بڑے الّو دو پونڈ سے ز یادہ تک کھا جاتے ہیں۔ الّو عام طور پر رات کے وقت شکارکرتے ہیں۔ وہ بڑے کیڑے، چوہے، چھپکلیاں، سانپ، چھوٹے خرگوش وغیرہ کو پکڑتے ہیں۔ یہ تمام چیزیں وہ ہیں جو زراعت کو یا انسان کو نقصان پہنچانے والی ہیں۔
الّو کے جسم کی بناوٹ شکار کے کام کے لیے نہایت موزوں ہے۔ مثلاً ایک ماہر طیور کے لفظوں میں، وہ رات کے وقت انتہائی خاموش پرواز (silent flight) کی صلاحیت رکھتا ہے۔ وہ رات کی تاریکی میں کیڑوں یا جانوروںکی صرف آواز سے ان کے مقام کا پتہ لگا لیتا ہے اور تیزی اور خاموشی سے وہاں پہنچ کر اچانک ان کو پکڑ کر نگل جاتا ہے (ہندوستان ٹائمس9 ستمبر 1989)
خدا کی دنیا میں کوئی چیز بے فائدہ نہیں۔ یہاںکوئی چیز حکمت سے خالی نہیں۔ خدا کی دنیا میں الّو جیسی چیز بھی اس کا ایک مفید جزء ہے۔ ایسی حالت میں جو انسان دنیا میں اس طرح رہیں کہ انہوں نے دوسروں کے لیے اپنی افادیت کھو دی ہو جو دنیا کے مجموعی نظام میں ایک فائدہ بخش عنصر کی حیثیت نہ رکھتے ہوں۔ جو انسانی سماج میں مفید حصہ بننے کے بجائے مُضِر حصہ بن گئے ہوں۔ وہ بلاشبہ خدا کی نظر میں الّو سے بھی زیادہ بے قیمت ہیں۔ ایسے لوگوں کی ضرورت نہ خدا کو ہے اور نہ عام انسان کو۔