تخلیقی صلاحیت
یونیورسٹی کے ایک پروفیسر سے پوچھا گیا کہ آپ کے نزدیک تعلیم یافتہ ہونے کی پہچان کیا ہے۔ پروفیسر نے جواب دیا— وہ شخص جو نہیں سے ہےکی تخلیق کر سکے:
The person who can create thing out of nothing.
یہ تعریف نہایت صحیح ہے۔ اس میں شک نہیں کہ کسی آدمی کے تعلیم یافتہ اور باشعور ہونے کی سب سے زیادہ خاص پہچان یہی ہے کہ وہ کوئی نئی چیز دریافت کر سکے۔ بظاہر ’’نہیں‘‘ کے حالات میں وہ ’’ہے‘‘ کا واقعہ ظاہر کر سکے۔ اس خصوصیت کا تعلق زندگی کے ہر میدان سے ہے۔ خواہ علم کا میدان ہو یا تجارت کا۔ سماجی معاملات کی بات ہو یا قومی معاملات کی ۔ غرض زندگی کے ہر شعبہ میں وہی شخص بڑی ترقی حاصل کر سکتا ہے جو اس انسانی صلاحیت کا ثبوت د ے سکے۔
اس دنیا میں آدمی کو خام معلومات سے اعلیٰ معرفت کی دریافت تک پہنچنا ہے۔ اس کو ناموافق حالات میں موافق پہلو کو دریافت کرنا ہے۔ اس کو دشمنوں کے اندر اپنے دوست کا پتہ لگانا ہے۔ اس کو ناکامیوں کے طوفان میں کامیابی کا سفر طے کرنا ہے۔ اس کو یہ ثبوت دینا ہے کہ وہ زندگی کے کھنڈر سے اپنے لیے ایک نیا شاندار محل تعمیر کر سکتا ہے۔ جو لوگ اس تخلیقی صلاحیت کا ثبوت دیں وہی صحیح معنوں میں انسان کہے جانے کے مستحق ہیں۔ اور جو لوگ اس تخلیقی صلاحیت کا ثبوت نہ دے سکیں وہ باعتبار حقیقت حیوان ہیں خواہ بظاہر وہ انسانوں جیسا لباس پہنے ہوئے ہوں۔
یہ تخلیق (creativity) ہی کسی شخص یا قوم کا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔ یہی چیز اس کو موجودہ دنیا میں اعلیٰ مقام عطا کرتی ہے۔ جو لوگ تخلیق کی صلاحیت کھو دیں، وہ کسی اور چیز کے ذریعہ یہاں اپنا مقام نہیں پا سکتے۔ خواہ وہ کتنا ہی شور و غل کریں۔ خواہ ان کے فریاد و احتجاج کے الفاظ سے تمام زمین و آسمان گونج اٹھیں۔ وہ لائوڈ سپیکروں کا شور تو برپا کر سکتے ہیں، مگر وہ استحکام کا خاموش قلعہ کبھی کھڑا نہیں کر سکتے۔