خدمت کا کرشمہ

نئی دہلی کے انگریزی پندرہ روزہ انڈیا ٹو ڈے (15 اگست 1990ء) میں صفحہ 68 پر ایک سبق آموز واقعہ شائع ہوا ہے۔ محمد حنیف سلیمان (35 سال) لکھنؤ کے ایک مسلمان باربر ہیں۔ وہ پچھلے دس سال سے مسٹر ملائم سنگھ یادو کی حجامت بناتے رہے ہیں۔ مسٹر یادو پہلے صرف ایک نیتا تھے اب وہ یوپی کے چیف منسٹر ہیں۔ محمد حنیف سلیمان نے مسٹر یادو سے کہا کہ آپ ایک بڑے عہدے پر پہنچ گئے ہیں۔ مجھے لکھنؤ کے بازار حضرت گنج میں ایک دکان دلا دیجیے۔

مسٹر یادو اس پر راضی ہو گئے۔ مگر وہ اس کے بعد ا پنے وعدہ کو بھول گئے۔ محمد حنیف سلیمان چند مہینے تک انتظار کرتے رہے۔اس کے بعد انہوں نے چیف منسٹر کی رہائش گاہ پرجانا چھوڑ دیا۔ مسٹر یادو نے دریافت کرایا تو معلوم ہوا کہ محمد حنیف سلیمان ان کی وعدہ خلافی پر ناراض ہیں اور اس بنا پر ان کے یہاں جانا چھوڑ دیا ہے۔ مسٹر یادو کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے اپنے افسروں کو حکم دیا کہ سلیمان کے لیے حضرت گنج میں ایک دکان تلاش کرو۔ افسروں نے حضرت گنج میں دوڑ دھوپ کی تو معلوم ہوا کہ اس علاقہ میں کوئی بھی دکان خالی نہیں ہے۔

حضرت گنج میں لکھنؤ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے پاور ڈیپارٹمنٹ کاایک سرکاری دفتر موجود تھا۔ مسٹر یادو کے حکم پر یہ دفتر خالی کر کے سلیمان کو دے دیا گیا تاکہ وہ وہاں ا پنی دکان کھول سکیں۔ رپورٹر کے مطابق اس وقت 1250لوگ حضرت گنج میں دکان حاصل کرنے کے منتظر ہیں۔ سلیمان نے ان سب پر چھلانگ لگا کر ایک دن میں لکھنؤ کی اہم ترین مارکیٹ میں ایک ایسی دکان حاصل کر لی، جس کی قیمت اس وقت پانچ لاکھ روپیہ ہے۔ اب محمد حنیف سلیمان نے اس دکان میں اپنا کام شروع کر دیا ہے۔ اس دکان کے اوپر اِس نام کا بورڈ لگا ہوا ہے: بمبئی ہیر ڈریسرز (Bombay Hair Dressers) ۔رپورٹر کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سلیمان نے جو کچھ کہا اس کو رپورٹرنے اپنی زبان میں اس طرح نقل کیا ہے کہ میں اپنی سیوا کی وجہ سے اس کا حقدار تھا:

I deserved this much for all my seva.

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom