سارا خون
پروفیسر پال ڈیراک (Paul Dirac, 1902-1984) نے 82 سال کی عمرمیں فلوریڈا میں وفات پائی۔ وہ جدید دورمیں نیوٹن اور آئن سٹائن کے بعد سب سے زیادہ ممتاز سائنس دان سمجھے جاتے ہیں۔ ان کو نوبل انعام اوردوسرے بہت سے اعزازات حاصل ہوئے۔
پال ڈیراک کے نام کیساتھ کوانٹم میکانیکل تھیوری منسوب ہے۔ یہ سائنسی نظریہ ایٹم کے انتہائی چھوٹے ذرات سے بحث کرتاہے۔ انہوں نے سب سے پہلے اینٹی میٹر کی پیشین گوئی کی جو بعد کو مزید تحقیقات سے ثابت ہو گیا۔ چنانچہ گارڈین (4 نومبر 1984ء) نے پال ڈیراک پرمضمون شائع کرتے ہوئے اس کی سرخی حسب ذیل الفاظ میں قائم کی ہے:
Prophet of the Anti-Universe
پال ڈیراک نے ایٹم میں پہلا اینٹی پارٹیکل دریافت کیا جس کو پازیٹران (Positron) کہاجاتاہے۔ اس دریافت نے نیوکلیئرفزکس میں ایک انقلاب برپاکر دیا ہے۔ لوگ جب پال ڈیراک سے پوچھتے کہ آپ نے تحت ایٹم مادہ کی نوعیت کے بارے میں اپنا چونکا دینے والا نظریہ کیسے دریافت کیا تو وہ بتاتے کہ وہ اپنے مطالعہ کے کمرہ میں اس طرح فرش پر لیٹ جاتے تھے کہ ان کا پائوں اوپر رہتا تاکہ خون ان کے دماغ کی طرف دوڑے:
When people asked him how he got his startling ideas about the nature of sub-atomic matter, he would patiently explain that he did so lying on his study floor with his feet up so that the blood ran to his head.
بظاہر یہ ایک لطیفہ ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ کوئی بڑا فکری کام وہی شخص کر پاتا ہے جو اپنے سارے جسم کا خون اپنے دماغ میں سمیٹ دے۔ بیشتر لوگوں کا حال یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی قوت کو تقسیم کیے ہوئے ہوتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو ایک مرکز پر یکسو نہیں کرتے اسی لیے وہ ادھوری زندگی گزار کر اس دنیا سے چلے جاتے ہیں۔ ہر کام آدمی سے اس کی پوری قوت مانگتاہے۔ وہی شخص بڑی کامیابی حاصل کرتاہے جو اپنی پوری قوت کو ایک کام میں لگا دے۔