ہر قسم کے مواقع
26 فروری 1988ء کی صبح کو دہلی کے تمام اخبارات کے پہلے صفحہ کی نمایاں سرخی یہ تھی: ہندوستان کے پہلے میزائل کا کامیاب تجربہ۔ 25 فروری کو پارلیمنٹ میں تالیوں کی گونج کے درمیان وزیراعظم راجیو گاندھی نے اعلان کیا کہ ہندوستان نے زمین سے زمین پر مار کرنے والا میزائل (پرتھوی) تیار کر لیا ہے اور اس کا کامیاب تجربہ بھی کیا جا چکا ہے۔ یہ میزائل مکمل طور پر ہندوستانی ٹیکنالوجی سے تیار کیا گیا ہے۔ وہ خالص دفاعی نوعیت کا ہے اور اس کا رینج 250 کلومیٹر ہے۔ اس طرح اب ہندوستان ان چار ملکوں (امریکہ، روس، فرانس، چین) میں شامل ہو گیا ہے جو خشکی پر مار کرنے والے میزائل بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس میزائل کے بارے میں جو خبریں آئی ہیں، ان میں سے ا یک خبر ہندوستان ٹائمس (26 فروری 1988ء) کے مطابق یہ ہے کہ پرتھوی میزائل حیدر آباد کے دفاعی تحقیقی ادارہ (DRDO) کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے۔ یہ کام سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے انجام دیا ہے جو ڈاکٹر ابو الکلام کی ماتحتی میں کام کر رہی تھی:
The 'Prithvi' missile was fabricated at the Defence Research and Development Laboratory at Hyderabad under a team of scientists headed by Dr Abdul Kalam.
دفاعی ریسرچ کا کام بے حد نازک کام ہے۔ اس شعبہ میں کام کرنے کے لیے ایسے افراد کا انتخاب کیا جاتا ہے جو بیک وقت دو صلاحیتیں رکھتے ہوں۔ اعلیٰ فنی مہارت، اور قابل اعتماد شخصیت۔ اس قسم کے ایک ممتاز عہدہ کے لیے ’’ڈاکٹر ابوالکلام‘‘ کا انتخاب بہت بڑا سبق دیتاہے۔ یہ واقعہ بتاتا ہے کہ ہندوستان میں اقلیتوں کے لیے ہر قسم کی ترقی کے مواقع پوری طرح کھلے ہوئے ہیں۔ اگر وہ اپنے اندر لیاقت پیدا کریں تو وہ ملک کے انتہائی اعلیٰ شعبوں میں بھی اونچے مناصب حاصل کر سکتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ موجودہ دنیا میں اصل قیمت لیاقت کی ہے۔ لیاقت کا ثبوت دینے کے بعد آدمی ہر جگہ عزت پا لیتا ہے اور لیاقت کا ثبوت نہ دینے کی صورت میں ہرجگہ بے عزت ہو کر رہ جاتا ہے۔