اپنے خلاف
موجودہ سائنسی زمانہ میںجو نئے ہتھیار ایجاد ہوئے، ان میں سے ایک یہ تھا کہ ز ہریلی گیسوں کو جمع کر کے ان کے ’’بم‘‘ بنائے گئے تاکہ انہیں دشمن کے اوپر چھوڑ کر اس کو ہلاک کیا جا سکے۔ مگر اب اس قسم کی زہریلی گیسوں کے ذخیرے تباہ کیے جا رہے ہیں، کیوں کہ تجربہ سے معلوم ہوا کہ خود قابض ملک کے لیے بھی وہ زبردست خطرہ ہیں۔ امریکہ کی ایک خبر (ٹائمس آف انڈیا 24 جنوری 1989ء ) میں بتایا گیا ہے کہ سالوں کے مطالعہ کے بعد امریکی فوج نے طے کیا ہے کہ وہ اپنے 69453 زہریلی گیس سے بھرے ہوئے راکٹوں کو تباہ کر دے۔ اس کے لیے ذخیرہ کے مقام پر مخصوص قسم کی بھٹی تیار کی جائے گی۔ ایسے راکٹ امریکہ میں آٹھ مقامات پر موجود ہیں۔ یہ تمام راکٹ بھٹیوں میں ڈال کر تباہ کیے جائیں گے۔
زہریلی گیس کے ان مہلک ہتھیاروں کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ خود قابض ملک کے لیے بھی اتنا ہی خطرناک ہیں جتنا کسی دشمن کے لیے۔ یہ ہتھیار اگر ز یادہ دن تک ذخیرہ رہیں تو وہ اچانک پھٹ سکتے ہیں۔ اس کے بعد ان کے اندر سے کہر کی قسم کاایک مادہ نکل کر پھیل جائے گا جس کے اندر نہ کوئی بو ہو گی اور نہ وہ دکھائی دے گا۔ مگر اس کے راستہ میں جو چیز پڑے گی سب ہلاک ہو جائے گی:
After years of study , the U.S. army has decided to destroy 69,453 ageing, sometimes leaking rockets filled with deadly nerve gas and which are now stored in Richmond, Kentucky. It will build a special furnace at the depot to destroy them. There are similar rockets in seven other depots. They too will be burnt in incinerators. These poison gas weapons are now acknowledged to be as much a threat to the possessor as to the potential enemy. If kept too long, they could ignite spontaneously, releasing an odourless, invisible mist that would kill everything in the path.
یہ ایک نشانی ہے جو بتا رہی ہے کہ دوسرے کے خلاف تخریب کاری خود اپنے خلاف تخریب کاری ہے۔ کوئی شخص تخریب کاری کا طریقہ اختیار کرنے کے بعد اس کے برے نتیجہ سے اپنے آپ کو نہیں بچا سکتا، خواہ اس کو دنیا کی سب سے بڑی طاقت کی حیثیت حاصل ہو اور خواہ اس نے اپنا تخریبی منصوبہ اعلیٰ ترین سائنسی سطح پرکیوں نہ بنایا ہو۔