سبب اپنے اندر
مارٹن لوتھر کنگ (Martin Luther King, Jr., 1929-1968) کا قول ہے کہ کوئی شخص تمہاری پیٹھ پر سواری نہیں کر سکتا جب تک وہ جھکی ہوئی نہ ہو:
A man can't ride your back unless it's bent.
یہ قول تمثیل کی زبان میں زندگی کی ایک حقیقت بیان کر رہا ہے۔ آپ بالکل سیدھے کھڑے ہوئے ہوں تو کسی شخص کو یہ موقع نہیں ملے گا کہ وہ کود کر آپ کی پیٹھ پر بیٹھ جائے۔ کسی شخص کو یہ موقع صرف اس وقت ملتا ہے جب کہ آپ کی پیٹھ جھک جائے۔ جھکی ہوئی پیٹھ پر سواری ممکن ہے، نہ کہ سیدھی تنی ہوئی پیٹھ پر۔ یہی معاملہ زندگی کا ہے۔ اس دنیا میں مغلوبیت دراصل اپنی کمزوری کی قیمت ہے۔ کوئی شخص آپ پر قابو صرف اس وقت پاتا ہے جب کہ آپ کمزور ہو کر اس کو اپنے اوپر قابو پانے کا موقع دے دیں۔ اس لیے عقل اور حقیقت پسندی کا تقاضہ ہے کہ جب بھی کوئی شخص آپ پر غالب ہوتا ہوا نظر آئے تو سب سے پہلے اپنے آپ میں غور کر کے اپنی اس کمزوری کو دور کیجیے جس نے دوسرے شخص کو یہ موقع دیاکہ وہ اس کو استعمال کر کے آپ کے اوپر غلبہ حاصل کر لے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اُحد کی جو لڑائی ہوئی، اس میں مسلمان ابتدء اً جیت رہے تھے۔ مگر ان کی جیت بعد کو ہار میں تبدیل ہو گئی۔ اس کی وجہ خود مسلمانوں کے ایک گروہ کی غلطی تھی۔ چنانچہ قرآن میں جب اس واقعہ پر تبصرہ نازل ہوا تو فریق ثانی کے ظلم و سرکشی پر کچھ نہیں کہا گیا۔ قرآن (آل عمران، 3:152)کے تبصرہ میں ساری تنبیہ صرف مسلمانوںکو کی گئی تاکہ مسلمانوں کے اندر اپنی کوتاہی کا شدید احساس پیدا ہو۔ وہ اپنی کوتاہی کی اصلاح کے ذریعہ اس بات کو ناممکن بنا دیں کہ آئندہ کوئی شخص ان کے خلاف کارروائی کر کے ان کے اوپر کامیابی کی امید کر سکے۔ آدمی جب بھی کسی دوسرے کے مقابلہ میں ہارتاہے تو وہ اپنی ذاتی کمی کی بنا پر ہارتا ہے۔ اپنی ذاتی کمی کو جان کر اسے دور کیجیے اور اس کے بعد آپ کو نہ کسی کے خلاف فریاد کی ضرورت ہو گی اورنہ احتجاج کی۔