لچک کا طریقہ، نہ کہ اکڑ کا طریقہ

ایک روایت حدیث کی مختلف کتابوں میں آئی ہے۔ اس حدیث میں مومن، بالفاظ دیگر، خداپرست انسان کی مثال خامہ سے دی گئی ہے۔ خامہ نرم پودے کو کہتے ہیں۔ حدیث میں بتایا گیا ہے کہ مومن کا حال نرم پودے کی طرح ہے۔ جب بھی ہوا کا کوئی جھونکا آتا ہے تو وہ اُس کے مطابق، جھک جاتا ہے۔ اورجب جھونکا چلا جائے تو وہ دوبارہ اُٹھ جاتا ہے۔ اس طرح وہ اپنے آپ کو بلا اور مصیبت سے بچا لیتا ہے (صحيح البخاري، حديث نمبر 5644؛ صحيح مسلم، حديث نمبر 2810)۔

اس حدیث کے مطابق، کسی طوفان کا سامنا کرنے کے دو طریقے ہیں۔ ایک یہ کہ اُس کے مقابلہ میں اکڑ دکھائی جائے۔ اوردوسرا طریقہ یہ ہے کہ اُس کے مقابلہ میں لچک کا طریقہ اختیار کیا جائے۔ اس کو دوسرے لفظوں میں یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ مقابلہ کا ایک طریقہ متشددانہ طریقہ ہے اور دوسرا طریقہ پُر امن طریقہ ۔ خدا کا پسندیدہ طریقہ یہ ہے کہ پہلے طریقہ کو چھوڑ دیا جائے اور دوسرے طریقہ کو اختیار کیا جائے۔

طوفان کے مقابلہ میں جو لوگ اکڑ کا طریقہ اختیار کریں وہ اپنے اس عمل سے ثابت کرتے ہیں کہ وہ انانیت میں مبتلا ہیں۔ اس کے مقابلہ میں امن کا طریقہ تواضع پر مبنی ہے۔ خدا کی اس دنیا میں اَنانیت کی روش اختیار کرنے والوں کے لیے تباہی ہے اور تواضع کی روش اختیار کرنے والوں کے لیے کامیابی۔ یہی بات حدیث میں ان الفاظ میں کہی گئی ہے: من تواضع رفعہ اللہ(مسند الشهاب، حديث نمبر 335)۔ یعنی جس نے تواضع کی روش اختیار کی، خدا اُس کو بلندی عطا فرمائے گا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom