ہتھیار جمع کرنا بے فائدہ
ایک صاحب سے ملاقات ہوئی۔ وہ ایک کامیاب تاجر ہیں۔ گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ میرا گھر شہر کے ایک ایسے کنارہ پر ہے جہاں سے غیر قوم کی آبادی شروع ہوجاتی ہے۔ میں نے سوچا کہ مجھے اپنی اوراپنے بچوں کی حفاظت کے لیے کیا کرنا چاہیے۔ میں نے پیسہ خرچ کرکے اپنے گھر کے ہر فرد کے لیے لائسنس بنوایا اور پھر گھر کے ہر فرد کے نام گن اور ریوالور حاصل کر لیا۔ اب میں اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کومحفوظ سمجھتا ہوں۔ اب مجھے دنگے اور فساد کا کوئی ڈر نہیں۔
میں نے کہا کہ آپ تجارت کااصول جانتے ہیں مگرآپ سماجی زندگی کے اصول کو نہیں جانتے۔ سماجی تحفظ کا ذریعہ گن اور ریوالور نہیںہے۔ سماجی تحفظ کا اصول یہ ہے کہ آپ دوسروں کے لیے بہترین پڑوسی بن کر رہیں۔ آپ دوسروں کو اپنے شر سے بچائیں۔ اس کے بعد لازمی طورپر ایسا ہوگا کہ آپ دوسروں کے شر سے محفوظ رہیں گے۔ اگرآپ دوسروں سے نفرت کریں تو دوسروں کی طرف سے بھی آپ کو نفرت ملے گی اور اگر آپ کے دل میں دوسروں کے لیے خیر خواہی ہو تو دوسروں کی طرف سے بھی آپ کو محبت اور خیر خواہی کا تحفہ ملے گا۔
میں نے کہا کہ اگر آپ کے گھر کے سامنے غیر قوم کی بھیڑ اکٹھا ہوجائے او رآپ اپنی بالکنی پر کھڑے ہو کر اُس کے اوپر گولی چلادیں تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ بس اتنے ہی پر معاملہ ختم ہوجائے گا۔ ہرگز نہیں۔ آپ کو جاننا چاہیے کہ انسانوں کے اوپر گولی چلانا آپ کے لیے قابل دست اندازی پولیس جرم (cognizable offence) کی حیثیت رکھتا ہے۔ چنانچہ جب بھی ایسا ہوگا تو پولیس فوراً وہاں آجائے گی اورآپ ہر گز پولیس سے لڑ نہیں سکتے۔
آپ کو جاننا چاہیے کہ آپ کے پاس گن ہونا اور پولیس کے پاس گن ہونا دونوں میں بے حد بنیادی فرق ہے۔ آپ گن رکھنے کے باوجود کسی کو گولی مارنے کا قانونی حق نہیں رکھتے۔ لیکن پولیس کے پاس گن ہے تو وہ گولی مارنے کا قانونی حق بھی رکھتی ہے۔ غیر قوم کے مقابلہ میں بظاہر مقابلہ دو مساوی فریق کے درمیان نظر آتا ہے مگر جب معاملہ آپ کے اور پولیس کے درمیان کا ہوجائے تو یہ مقابلہ مکمل طورپر غیرمساوی ہوجاتا ہے۔ ایسی حالت میں آپ کا گولی چلانا اپنے نتیجہ کے اعتبار سے، آبیل مجھے مار کی حیثیت رکھتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس قسم کا اقدام تحفظ نہیں ہے بلکہ وہ اپنے نتیجہ کے اعتبار سے صرف ہلاکت کی حیثیت رکھتا ہے۔