امن کیا ہے
اہل علم امن کی تعریف عدم جنگ (absence of war) کے الفاظ میں کرتے ہیں۔ فنی اعتبار سے یہ تعریف بالکل درست ہے۔ کسی سماج میں جب تشدد اورجنگ نہ ہو تو اس کے بعد وہاں جو صورت حال پیدا ہوگی اسی کا نام امن ہے۔ جب بھی انسانوں کے درمیان جنگ اور تشدد کی حالت نہ ہو تو اُس کے بعد امن کی حالت اپنے آپ قائم ہوجائے گی۔
تاہم کسی سماج میں امن کی حالت قائم ہونا سادہ طورپر صرف یہ نہیں ہے کہ وہاں جنگ اور تشدد کا خاتمہ ہوگیا۔ جنگ اور تشدد کا ختم ہونا اس معاملہ کا سلبی پہلو ہے۔ اس کا ایجابی پہلو یہ ہے کہ جب بھی کسی سماج کے اندر حقیقی معنوں میں امن کی حالت قائم ہوجائے تو اُس کے بعد لازماً ایسا ہوگا کہ لوگوں کے اندر مثبت سرگرمیاں جاری ہوجائیںگی۔ ہر آدمی یکسوئی کے ساتھ اپنی زندگی کی تعمیر میں لگ جائے گا۔
کسی سماج کے اندر امن کا قائم ہونا ایسا ہی ہے جیسے دریا کے سامنے سے بَند کو ہٹا دیں۔ انسانی زندگی، بہتے دریا کی مانند، خود اپنے زورپر رواں دواں ہونا چاہتی ہے۔ وہ صرف اُس وقت رُکتی ہے جب کہ اُس کے سامنے کوئی مصنوعی رکاوٹ کھڑی کردی جائے۔ رُکاوٹ نہ ہوتو خود فطرت کے زور پر زندگی کی تمام سرگرمیاں جاری ہوجائیں گی۔
جنگ و تشدد کی حیثیت زندگی کے عمل میں رُکاوٹ کی مانند ہے۔ اور امن اپنے نتیجہ کے اعتبار سے یہ ہے کہ زندگی کی دوڑ کے تمام راستے آخری حد تک کھول دیے گئے ہوں۔
امن (peace)کا مطالعہ عام طور پرجنگ کے حوالہ سے کیا جاتا ہے۔ مگر یہ امن کا بہت محدود مفہوم ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس کا تعلق پوری انسانی زندگی سے ہے۔ امن اپنے آپ میں ایک مکمل آئیڈیا لوجی ہے۔ امن شاہ کلید (master key) ہے جس سے ہر کامیابی کا دروازہ کھلتا ہے۔ امن ہر کام کی کامیابی کے لیے موافق ماحول بناتا ہے۔ امن کے ساتھ ہر کام کیا جاسکتا ہے۔ اور امن کے بغیر کسی بھی کام کو کرنا ممکن نہیں۔ یہ بات چھوٹے معاملات کے لیے بھی درست ہے اور بڑے معاملات کے لیے بھی۔