سماجی امن کا فارمولا
سماجی امن کا فارمولاکیا ہے اور کسی سماج میں معتدل حالات کو کس طرح برقرار رکھا جاسکتا ہے، اس کے بارے میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان الفتنۃ نائمۃ لعن اللہ مَن أیقظہا (كنز العمال، حديث نمبر 30891) یعنی فتنہ سویا ہوا ہے، اس شخص پر اللہ کی لعنت ہے جو سوئے ہوئے فتنہ کو جگائے۔
یہ سماجی امن کا ایک فطری فارمولا ہے۔ اصل یہ ہے کہ ہر آدمی کے اندر اَنا(ego) کا جذبہ موجود ہے۔ اور اَنا کا جذبہ ایک ایسا جذبہ ہے جس کو چھیڑا جائے تو وہ بہت جلد بھڑک اٹھے گا اور فساد برپا کرے گا۔ مگر فطرت نے اس جذبہ کو ہر آدمی کے سینہ میں سُلا دیا ہے۔ وہ ہر انسان کے اندر موجود ہے مگر تخلیقی نظام کے تحت وہ خوابیدہ حالت میں ہے۔ ایسی حالت میں کسی سماج کو پُر امن سماج بنانے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ لوگوں کے سینے میں سوئی ہوئی انانیت کو سویا رہنے دیا جائے۔
سماجی امن کو وہی لوگ درہم برہم کرتے ہیں جن کی انانیت کو بھڑکا دیا گیا ہو۔ اگر اَنانیت کو بھڑکانے سے بچا جائے تو سماج کا امن بھی تباہ نہ ہوگا۔ اس سے معلوم ہوا کہ سماجی امن کا قیام خود آپ کے اپنے بس میں ہے، نہ کہ دوسروں کے بس میں ۔ آپ اپنے مثبت رویہ سے دوسروں کی اَنا کو نہ چھیڑیے، اور پھر یقینی طورپر آپ اُن کے شر سے محفوظ رہیں گے۔