جنگ صرف دفاع کے لیے

قرآن کی سورہ الحج میں ارشاد ہوا ہے :أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا  (22:39) یعنی اُن لوگوں کو جنگ کی اجازت دی گئی جن کے خلاف جنگ کی جارہی ہے، کیوں کہ وہ مظلوم ہیں۔

قرآن کی یہ آیت صرف ایک آیت نہیں وہ ایک بین اقوامی قانون کا بیان ہے۔ اس میں یہ بات طے کردی گئی ہے کہ جائز جنگ صرف وہ ہے جو واضح جارحیت کے مقابلہ میں دفاع کے طورپر لڑی جائے ۔ جنگ کی ہر دوسری قسم ظلم کی حیثیت رکھتی ہے اور ظالموں کے لیے خدا کی اس دنیا میں کوئی جگہ نہیں۔ اس آیت کے مطابق، دفاعی جنگ کے سوا کسی اور جنگ کے حق میں کوئی وجہِ جواز نہیں۔

قرآن کے مطابق، دفاعی جنگ بھی صرف اعلان کے ساتھ لڑی جاسکتی ہے، بلا اعلان نہیں۔ مزید یہ کہ دفاعی جنگ بھی صرف ایک قائم شدہ حکومت لڑسکتی ہے۔ غیر حکومتی افراد کو کسی بھی عذر کی بنا پر لڑائی چھیڑنے کی اجازت نہیں۔ ان تعلیمات کو سامنے رکھئے تو معلوم ہوگا کہ قرآن کے مقرر کیے ہوئے قانونِ جنگ کے مطابق، مجبورانہ نوعیت کی دفاعی جنگ کے سوا ہر جنگ ناجائز ہے— مثلاً گوریلا وار، پراکسی وار، بلا اعلان وار اور جارحانہ وار، یہ سب کی سب بلاشبہ اسلام میں ناجائز ہیں۔

جنگ ایک حیوانی فعل ہے، جنگ کوئی انسانی فعل نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ فطرت کے ابدی قانون کے مطابق، امن ایک عموم (rule) ہے، اور جنگ صرف ایک استثنا (exception) ۔ امن ہر حال میں ایک قابل اختیار چیز ہے، جب کہ جنگ صرف شدید ضرورت کے وقت اپنے بچاؤ کے لیے اختیار کی جاتی ہے، وہ بھی اُس وقت جب کہ ٹکراؤ سے اعراض کی تمام پُر امن تدبیریں ناکام ہوگئی ہوں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom