اسلام اور دہشت گردی
اگر کوئی شخص کرشچین ٹیررزم کا ٹرم استعمال کرے تو کہنے والا کہے گا کہ تم متضاد ترکیب (contradictory term) استعمال کررہے ہو ۔ کرشچین کا کوئی تعلق ٹیررزم سے نہیں ہے۔ چنانچہ مسیح نے کہا ہے کہ تم اپنے دشمن سے محبت رکھو(Love your enemy) ۔کرشچینٹی کی تعلیمات لَو(Love) پر مبنی ہیں۔ ایسی حالت میں کرشچین ٹیررزم کے کوئی معنٰی نہیں۔ مگریہ آدھی سچائی ہے۔ یہ صحیح ہے کہ مسیح نے کہا کہ تم اپنے دشمن سے محبت رکھو، مگر اسی کے ساتھ نیو ٹسٹمنٹ کی روایت کے مطابق، مسیح نے یہ بھی کہا کہ یہ نہ سمجھو کہ میں صلح کروانے آیا ہوں بلکہ میں جنگ کروانے آیا ہوں:
Do not think that I came to bring peace on earth. I did not come to bring peace but a sword. (10:34)
پھر کیا وجہ ہے کہ مسیح کے اس واضح قول کے باوجود کوئی شخص کرشچین لوگوں پرٹررزم کا الزام عائد نہیں کرتا۔ اس کا سبب یہ نہیں ہے کہ کرشچین لوگ لڑائی نہیں کرتے۔ اس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنی لڑائی کو نیشنل انٹرسٹ کے نام پر چلاتے ہیں، نہ کہ مسیحی مذہب کے نام پر۔ مثلاً ہٹلر ایک کرشچین تھا۔ اس نے دوسری عالمی جنگ چھیڑی مگر اس نے اپنی اس جنگ کومسیحیت کے نام پر نہیں کیا بلکہ جرمن قومیت کے نام پر کیا۔ اسی طرح امریکہ نے ویت نام میں دس سال سے زیادہ مدت تک جنگ کی مگر اس میں بھی اس نے ایسانہیں کیا کہ وہ اپنی اس جنگ کو کرشچین وار کہے۔ اس کے برعکس اس نے یہ کہا کہ وہ اس جنگ کو امریکی مفاد کے لیے کر رہا ہے۔
کچھ لوگ یہ شکایت کرتے ہیں کہ میڈیا اسلام کو ٹیررزم کا نام دے کر اسلام کو بدنام کرنا چاہتا ہے۔ مگر میں کہوں گا کہ اس معاملہ میں میڈیا کاقصور نہیں۔ کیوں کہ مسلمان خود اسلام کے نام پر جگہ جگہ تشدد پھیلائے ہوئے ہیں جس کو وہ بطور خود جہاد کا نام دیتے ہیں۔ ایسی حالت میں میڈیا کا رول اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ وہ مسلمانوں کے قول و عمل کو اُن کے اپنے دعویٰ کے مطابق رپورٹ کرتا ہے۔ مسلمان اگر اپنی جنگ کو اپنی کمیونٹی کے انٹرسٹ کے نام پر لڑی جانے والی جنگ بتائیں تو اس کو مسلم کمیونٹی کے نام سے جوڑا جائے گا۔ مگر جب وہ اپنے تشدد کو اسلام کا نام دیتے ہیں تو بالکل فطری ہے کہ میڈیا میں وہ اسلامی تشددکے نام سے رپورٹ کیا جائے۔
اصل حقیقت یہ ہے کہ اسلام کی تمام تعلیمات امن کے اصولوں پر مبنی ہیں۔ اسلام کی 99 فیصد آیتیں براہِ راست یا بالواسطہ طورپر امن ہی سے تعلق رکھتی ہیں۔ تاہم اسی کے ساتھ اس میں بعض آیتیں یا کچھ آیتیں جنگ سے تعلق رکھنے والی بھی ہیں۔ مگر اسلام میں امن کی حیثیت عموم کی ہے اور جنگ کی حیثیت استثنا کی۔