اسلامی نظام

موجودہ زمانہ میں اس قسم کی متشد دانہ تحریکیں نظام اسلام یا نظام مصطفی کے نام پر چلائی جارہی ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ تحریکیں اسلام کے نام پر سیاسی لیڈری کر نے کے ہم معنی ہیں۔ سیاسی اقتدار کے حصول کے لیے تحریکیں چلانا اسلام میں جائز ہی نہیں۔ اسلامی تحریک کا نشانه فرد کو اسلامائز کرنا ہے، نہ کہ حکومت یا اسٹیٹ کو اسلامائز کرنا۔ صوفیاء کرام نے سیکڑوں سال تک جو کام کیادہ فرد کو اسلامائز کرنے کا کام تھا۔ یہ کام پر امن طور پر مسلسل جاری رہا، وہ بھی نفرت اور تشدد پھیلانے کا ذریعہ نہ بن سکا۔ صوفیاء کے ذریعہ ہمیشہ امن اور انسانیت کو فروغ حاصل ہوا، جب کہ موجودہ نام نہادا نقلابی تحریکیں بر عکس نتیجہ ظاہر کر رہی ہیں۔ اسلام کے ساتھ نفرت اور تشد د کا وابستہ ہو نا صرف موجودہ زمانہ کے نام نہاد مسلم لیڈروں کا پید اکر دہ ہے جنھوں نے خود ساختہ طور پر حکومت و اقتدار کو نشانہ بنا کر اپنی تحریکیں چلائیں ۔ ان لوگوں نے اپنے عمل سے اسلام کو نفرت اور تشد د کا دین بنادیا ہے حالانکہ خدا کا بھیجا ہوا اسلام امن اور خیر خواہی کا مذ ہب ہے ۔ مسلمان خیر خواہ ِانسانیت ہو تا ہے، نہ کہ فوجدار ِانسانیت۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom