خاموشی کی طاقت
حضرت عمر فاروق اسلامی تاریخ کے دوسرے خلیفہ ہیں۔ اُن کا ایک قول ان الفاظ میں نقل کیا گیا ہے: أمیتوا الباطل بالصمت عنہ (تم لوگ باطل کو ہلاک کرو اُس کے بارے میں چپ رہ کر)۔ ديكھيے، ابو نعيم اصبهاني، حلية الأولياء ، جلد 1، ص 55
فطرت کے قانون کے مطابق، اس دنیا میں حق کو زندگی ملتی ہے اور باطل کے لیے موت مقدر ہے ۔ ایسی حالت میں باطل کی ہلاکت کے لیے صرف اتنا کافی ہے کہ اُس کے بارے میں خاموشی اختیار کر لی جائے۔ باطل کے خلاف بولنا یا اُس کے خلاف ہنگامہ کرنا اُس کو زندگی دیتا ہے۔ اور باطل کو نظر انداز کرکے اُس کے بارے میں چپ رہنا اُس کی موت کا سبب بن جاتا ہے۔
باطل کے بارے میں چپ رہنے کا مطلب یہ ہے کہ اُس کو نظر انداز کیا جائے۔ اُس کے خلاف کسی رد عمل کا اظہار نہ کیا جائے۔ اُس کے مقابلہ میں احتجاج اور صف آرائی کا طریقہ اختیار نہ کیاجائے۔ تاہم ایسا کرنا صرف اُن لوگوں کے لیے ممکن ہے جو فطرت کی طاقت کو جانیں اور اُس پر بھروسہ کرسکیں۔ جو لوگ فطرت کی طاقت کو نہ جانیں، وہی لوگ باطل کے خلاف ہنگامہ آرائی کرکے اُس کو زندگی دینے کا سبب بن جاتے ہیں۔