یر غمال بنانا
موجودہ زمانہ کے کچھ مسلمان اپنے مفروضہ دشمنوں کے خلاف وہ متشد دانہ کار روائیاں کر رہے ہیں جن کو ہائی جیکنگ یا یر غمال بنانا کہا جا تا ہے۔ اس قسم کے تمام طریقے اسلام میں سراسر ناجائز ہیں۔ جو لوگ ایسا کرتے ہیں، وہ یقینی طور پر اللہ کی پکڑ سے بے خوف ہیں، ورنہ وہ ہرگز ایسی مذموم حرکتیں نہ کر یں۔ ہوائی جہاز کوہائی جیک کر نا بے قصور انسانوں کو اپنے ظلم کا نشانہ بناتا ہے۔ اس قسم کی بزدلانہ حرکت انسانیت کے خلاف بھی ہے اور خدا کے دین کے خلاف بھی۔
یر غمال بنانے کا غیر اسلامی ہو نادور اول کے ایک واقعہ سے ثابت ہے ۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالفین جو مکہ میں تھے ،انھوں نے یہ خلاف انسانیت حرکت کی تھی کہ کچھ مسلمانوں کو اپنے یہاں قید کر رکھا تھا۔ اس دوران پیغمبر اسلام اور آپ کے مخالفین کے در میان وہ معاہدہ ہوا جو معاہد ہ حدیبیہ کے نام سے مشہور ہے۔ اس معاہدہ کے وقت پیغمبر اسلام نے مخالفین سے یہ مطالبہ نہیں کیا کہ تم لوگ ہمارے آدمیوں کو واپس کر و۔ البتہ خود یک طرفہ طور پر یہ اعلان فرمایا کہ اگر تمہارا کوئی آدمی ہمارے قبضہ میں آ جائے گا تو ہم اس کو اپنے پاس نہیں روکیں گے بلکہ اس کو تمہاری طرف واپس کر دیں گے ۔ اس سے یہ مسئلہ نکلتا ہے کہ فریق ثانی اگر ہمارے آدمیوں کو یر غمال بنائے تب بھی ہمارے لیے جائز نہیں کہ ہم ان کے آدمیوں کو یر غمال بنانے لگیں۔