عُسر میں    یُسر

قرآن میں بتایا گیا ہے کہ بیشک عسر کے ساتھ یُسر ہے (الانشراح، 94:5-6)۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ دنیا فطرت کے جس قانون پر چل رہی ہے اُس کا ایک پہلو یہ ہے کہ یہاں ہمیشہ مشکل کے ساتھ آسانی موجود رہے۔ یہاں ہمیشہ رکاوٹ کے ساتھ نکاس کا راستہ باقی رہے۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ دنیامیں امن کی حالت کو مسلسل قائم رکھنے کا راز کیا ہے۔ وہ ہے— رکاوٹوں سے ٹکرائے بغیر اپنا راستہ نکالنا۔ انسانی سماج میں امن ختم ہونے کا سبب ہمیشہ یہ ہوتا ہے کہ افراد یا جماعتوں کے راستہ میں جب بھی کوئی رکاوٹ آتی ہے تو وہ یہ چاہنے لگتے ہیں کہ رکاوٹ کو توڑ کر اپنے لیے ہموار راستہ بنائیں۔ یہی مزاج امن شکنی کا سب سے بڑا سبب ہے۔ اس لیے لوگوں کو یہ تعلیم دی گئی کہ کوئی مشکل پیش آجائے تو تم اُس کو رکاوٹ نہ سمجھو بلکہ یہ یقین رکھو کہ جہاں مشکل ہے وہیں آسانی بھی ہے۔ جہاں سفر بظاہر رُک رہا ہے، وہیں سے نئے سفر کا آغاز بھی ہوسکتا ہے۔

آپ کسی پہاڑ کے دامن میں کھڑے ہوں تو آپ دیکھیں گے کہ پہاڑ کی چوٹی سے چشمے جاری ہو کر تیزی سے میدان کی طرف بہہ رہے ہیں۔ ان چشموں کے راستہ میں بار بار پتھر آتے ہیں جو بظاہر چشمہ کا راستہ روکنے والے ہیں۔ مگر کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی پتھر کسی چشمہ کا راستہ روک دے۔

اس کا سادہ راز، ایک لفظ میں ، اعراض ہے۔ یعنی ٹکراؤ سے بچ کر اپنا راستہ نکالنا۔ چنانچہ جب بھی چشمہ کے سامنے کوئی پتھر آتا ہے تو ایک لمحہ کی تاخیر کے بغیر چشمہ یہ کرتا ہے کہ دائیں یا بائیں مڑ کر اپنا راستہ نکال لیتا ہے اور آگے کی طرف بڑھ جاتا ہے۔ وہ راستہ کے پتھر کو ہٹانے کے بجائے خود اپنے آپ کو ہٹا لیتا ہے۔ اس طرح کسی ٹھہراؤ کے بغیر چشمہ کا سفر برابر جاری رہتا ہے۔

یہ فطرت کا سبق ہے۔ اس طرح فطرت عمل کی زبان میں انسان کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ مشکلات سے ٹکرانے کے بجائے مشکلات کو نظر انداز کرو۔ رکاوٹوں کو توڑنے کے بجائے رکاوٹوں سے ہٹ کر اپنا عمل جاری رکھو۔ اس طریقِ عمل کو ایک لفظ میں پازیٹیو اسٹیٹس کو ازم (positive  status-quoism)  کہا جاسکتا ہے۔ پیغمبر اسلام کی سیرت کامطالعہ بتاتا ہے کہ آپ نے ہمیشہ اسی پالیسی کو اختیار کیا۔ اسی کا یہ نتیجہ تھا کہ آپ ایک ایسا انقلاب لانے میں کامیاب ہوئے جس میں اتنی کم جانیں ہلاک ہوئیں کہ اُس کو بلاشبہ ایک غیر خونی انقلاب (bloodless  revolution)  کہا جاسکتا ہے۔

پازیٹیو اسٹیٹس کو ازم کی یہ پالیسی موجودہ دنیا میں امن کی سب سے بڑی ضمانت ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ جنگ کا سب سے بڑا سبب اسٹیٹس کو (status quo) کو توڑنے کی کوشش ہے، اور امن کے قیام کا سب سے بڑا راز یہ ہے کہ اسٹیٹس کو  کو مان کر بقیہ دائرہ میں اپنی تعمیر کی جائے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom