اصل ذمہ دار

موجود ہ ز مانہ میں اسلام کے نام پر نفرت اور تشد د کا جو طوفان برپا ہے، اس کا اصل ذمہ دار کون ہے ۔ اس کا اصل ذمہ دار وہ مسلم نوجوان نہیں ہیں جو نفرت اور تشدد کے مذکورہ کام میں مبتلا ہیں۔ بلکہ اس کے اصل ذمہ دار وہ نام نہاد اسلامی مفکرین ہیں جنھوں نے ان نوجوانوں کو اسلامی انقلاب کے نام پر ایک ایسا فکر دیاجو عملی طور پر یہی منفی نتیجہ پیدا کر سکتا تھا اور یہی اس نے پیداکیا۔

اسلام کا طریقہ دعوت کا طریقہ ہے ۔اس کے بر عکس، دو سر اطریقہ سیاست کا طریقہ ہے۔ دعوت کا طریقہ امن کی بنیاد پر چلتا ہے اور سیاست کا طریقہ ٹکراؤ کی بنیاد پر چلایا جا تا ہے۔ موجودہ زمانہ کے نام نہاد مفکرین نے اسلام کی سیاسی تعبیر کی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اسلامی تحر یک سیاست کی تحریک بن گئی۔ اور پھر غلط طور پر اسلام کے ساتھ وہ تمام نا محمود چیزیں جڑ گئیں جو صرف سیاست اور سیاسی تحریک کا حصہ ہیں۔

دعوت اپنے فطری مزاج کی بنا پر فریق ثانی کو اپنے امکانی دوست کے روپ میں دیکھتی ہے۔ سیاست کا معاملہ اس کے بالکل بر عکس ہے ۔ اہل سیاست اپنے مخصوص مزاج کی بنا پر فریقِ ثانی کو اپنے حریف اور دشمن کے روپ میں دیکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دعوتی عمل سے رحمت کلچر وجود میں آتا ہے، اور سیاسی عمل سے صرف نفرت کلچر ۔ جس سماج میں رحمت کلچر ہو وہاں ہر قسم کی اچھائیاں فروغ پائیں گی، اور جہاں نفرت کلچر ظہور میں آئے وہاں ہر قسم کی برائی اور تشد د کھلے گا۔ نفرت کے ساتھ بھی کوئی خوبی کی چیز جمع نہیں ہو سکتی۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom