پُر امن شہری
حدیث میں آیا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے مومن کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ: المؤمن من أمنہ الناس علی دمائہم واموالہم (سنن الترمذي، حديث نمبر 2627) یعنی مومن وہ ہے جس سے لوگ اپنے خون اور اپنے مال کے معاملہ میں مامون ہوں۔
کسی سماج میں رہنے کے دو طریقے ہیں۔ ایک یہ کہ آدمی لوگوں کے درمیان امن کے ساتھ رہے۔ اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ وہ دوسروں سے لڑائی جھگڑا کرتا رہے۔ اس حدیث کے مطابق، ایمانی طریقہ یہ ہے کہ آدمی لوگوں کے درمیان پُر امن شہری بن کر رہے۔ دوسروں کی جان اور مال اور عزت کے لیے وہ مسئلہ نہ بنے۔ وہ کسی حال میں دوسروں کے خلاف تشدد کا طریقہ اختیار نہ کرے۔
زندگی کا وہ طریقہ کیا ہے جس میں سماج کے افراد ایک دوسرے کی زیادتیوں سے محفوظ ہوں۔ وہ طریقہ یہ ہے کہ شکایت کے باوجود آدمی اپنی معتدل روش کو برقرار رکھے۔ دوسروں سے شکایت کو وہ اپنے سینے میں دفن کردے، وہ اپنے سینے کی آگ کو دوسروں کے اوپر انڈیلنے سے بچے۔ اسی قسم کا سماج وہ سماج ہے جہاں لوگ ایک دوسرے سے مامون رہ کر زندگی گذاریں۔ پُر امن سماج معیاری انسانی سماج ہے۔ اس کے برعکس جس سماج میں تشدد ہو وہ حیوانی سماج ہے، نہ کہ انسانی سماج۔
امن پسندی ایک اعلیٰ اخلاق ہے۔ اس کے مقابلہ میں تشدد کا مطلب یہ ہے کہ آدمی انسانی اخلاق کی سطح سے گر کر حیوانی اخلاق کی سطح پر آگیا ہو۔