انسانوں کے لیے رحمت
قرآن کی سورہ الأنبیاء میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ (21:107) یعنی ہم نے تم کو تو بس دنیا والوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا آنا ساری دنیا کے انسانوں کے لیے خدا کی رحمت کا ظہور تھا۔ آپ کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے زندگی کے وہ اصول بتائے جن کو اختیار کرکے انسان ’دارالسلام‘ (یونس، 10:25) میں آباد ہوسکتا ہے، یعنی امن وسلامتی کی کالونی میں ۔ آپ کے ذریعہ وہ تعلیمات اُتاری گئیں جو انسانی معاشرہ کو پُر امن معاشرہ بناسکتی ہیں۔ آپ نے تاریخ میں پہلی بار امن (peace)کے تصور پر مبنی مکمل آئیڈیالوجی پیش کی۔ آپ نے زندگی کا وہ فارمولا بتایا جو آدمی کواس قابل بناتا ہے کہ وہ نفرت اورتشدد سے بچـتے ہوئے اپنے لیے ایک صحت مند زندگی کی تعمیر کرسکے۔ آپ کے ذریعہ دنیا میں وہ انقلاب آیا جس نے اس بات کو ممکن بنایا کہ ٹکراؤ اور جنگ سے بچتے ہوئے انسان ایک پُرامن سماج بنا سکے۔
پیغمبر اسلام کو اگر چہ مجبور کن حالات میں بعض ایسی لڑائیاں لڑنی پڑیں جواتنی چھوٹی تھیں کہ اُن کو جنگ کے بجائے جھڑپ کہنا زیادہ صحیح ہے۔ پیغمبر اسلام نے ایک عظیم انقلاب برپا کیا جس کو بجاطورپر غیر خونی انقلاب (bloodless revolution) کہا جاسکتا ہے۔
پیغمبر اسلام نے امن کو مکمل نظریۂ حیات کی حیثیت دی۔ آپ نے بتایا کہ تشددتخریب کا ذریعہ ہے اورامن تعمیر کا ذریعہ۔ آپ نے صبر کو سب سے بڑی عبادت بتایا جس کا مطلب مکمل طورپر امن کی روش پر قائم رہنا ہے۔ آپ نے فساد کو سب سے بڑا جرم بتایا جس کا مطلب فطرت کے پُر امن نظام کو درہم برہم کرنا ہے۔ آپ نے امن کو اتنی زیادہ اہمیت دی کہ ایک انسان کے قتل کوسارے انسانوں کے قتل کے برابر قرار دیا۔
ملاقات میں السلام علیکم کہنے کو رواج دینا ، اس کا مطلب یہ تھا کہ باہمی تعلقات کی بنیاد امن و سلامتی پر ہے۔ آپ نے آخرت کی کامیابی کو انسانی جدوجہد کی منزل بتایا، اس طرح آپ نے دنیوی ترقی کو نشانہ بنانے کی جڑ کاٹ دی جس کی وجہ سے ٹکراؤ اور تشدد کی تمام صورتیں پیدا ہوتی ہیں۔ آپ نے انسان کے لیے بہتر زندگی کا یہ فارمولا دیا — لوگوں کو نفع دینے والے بنو، اور اگر تم نفع نہیںدے سکتے ہو تو لوگوں کے لیے بے ضرر(harmless) بن جاؤ۔ آپ نے بتایا کہ کسی کو اپنا دشمن نہ سمجھو۔ تم دشمن کے ساتھ بھی اچھا سلوک کرو، پھر تم کو معلوم ہوگا کہ ہر دشمن امکانی طورپر (potentially) تمہارا دوست تھا۔ہر دشمن انسان کے اندر ایک دوست انسان چھپا ہوا تھا۔