غصہ ایک کمزوری ہے

قرآن کی سورہ الشوریٰ میں سچے انسانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ: وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ (42:37) یعنی جب اُنہیں غصہ آتا ہے تو وہ معاف کردیتے ہیں۔

اس کا مطلب سادہ طورپر صرف غصہ کو معاف کرنا یا اُس کو بھلا دینا نہیں ہے۔ بلکہ اس کا مطلب غصہ کی نفسیات سے اوپر اُٹھ کر معاملہ کرنا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ غصہ دلانے کے باوجود آدمی بے غصہ ہو کر سوچے۔ وہ غصہ سے متاثر ہوئے بغیر اس کا جواب دے۔

غصہ ایک کمزوری ہے، اور غصہ نہ کرنا ایک طاقت ہے۔ آدمی اگر غصہ نہ ہو تو وہ ہر صورت حال کو مینیج کرسکتاہے۔ وہ ہر معاملہ کو اپنے موافق بنا سکتا ہے۔ غصہ آدمی کی عقل کو مختل کردیتا ہے۔ ایسا آدمی صورت معاملہ کو نہ تو صحیح طورپر سمجھ سکتا ہے اور نہ صحیح طورپر اُس کا جواب دے سکتا ہے۔ کوئی آدمی غصہ ہوجائے تو فوراً وہ تشدد کی طرف جاتا ہے۔ حالاں کہ تشدد کسی مسئلہ کا حل نہیں۔ اور جو آدمی اپنے غصہ کو قابو میں رکھے، وہ مسئلہ کا پُر امن حل تلاش کرے گا۔ اور پُر امن حل ہی کسی مسئلہ کا واحد یقینی حل ہے۔

انسان کے ذہن میں غیر معمولی صلاحیتیں چھپی ہوئی ہیں۔ آدمی اگر غصہ نہ ہو تو وہ اس قابل ہوتا ہے کہ وہ اپنے ذہن کی بھر پور صلاحیتوں کواپنے حق میں استعمال کرے۔ مگر آدمی جب غصہ ہو جائے تو اُس کے ذہن کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ وہ اس قابل نہیں رہتا کہ اپنی ذہنی صلاحیت کو بھر پور طورپر اپنے حق میں استعمال کرے۔ غصہ نہ ہونا جیت ہے، اورغصہ ہونا اُس کے مقابلہ میں ہار۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom