سازش کا خاتمہ

قرآن کی سورہ آل عمران میں ارشاد ہوا ہے: اگر تم صبر کرو اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو تو اُن کی کوئی سازش تم کو ہر گز نقصان نہ پہنچائے گی۔ (3:120)۔ قرآن کی اس آیت میں زندگی کی ایک اہم حقیقت کو بتایا گیا ہے۔ وہ یہ کہ موجودہ دنیا میں کسی فرد یا گروہ کے لیے اصل مسئلہ یہ نہیں ہے کہ اُس کے کچھ دشمن ہوں جو اُس کے خلاف سازش کررہے ہیں۔ بلکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ اُس فرد یا گروہ کے اندر وہ صبر اور وہ محتاط روش موجود نہیں جوہر سازش کو یقینی طورپر ناکام بناسکتی ہے۔

موجودہ دنیا میں سازش کی حیثیت اگر بارش کی ہے تو صبر وتقویٰ کی حیثیت پختہ چھت کی۔ اور یہ ایک معلوم حقیقت ہے کہ بارش صرف اُن لوگوں کے لیے مسئلہ ہے جنہوں نے اپنے لیے پختہ چھت نہ بنائی ہو۔ جن کے پاس پختہ چھت ہو، اُن کے لیے بارش کا مسئلہ کوئی حقیقی مسئلہ نہیں۔

موجودہ دنیا کا نظام مسابقت (competition) کے اصول پر بنا ہے، اس لیے یہاں فطری طورپر ایسا ہوتا ہے کہ ایک فریق اور دوسرے فریق کے درمیان رقابت قائم ہوجاتی ہے جو بڑھ کر سازش تک پہنچ جاتی ہے۔ جب بھی کسی کے خلاف ایسی صورت حال پیدا ہو تو اُس کو دشمن کی سازش کے بجائے فطرت کے ایک قانون کا اظہار سمجھنا چاہیے۔ سازش کو دشمن کی کارروائی سمجھنا آدمی کو تشدد کی طرف لے جاتا ہے۔ اور سازش کو فطرت کے قانون کا نتیجہ سمجھنا آدمی کے اندر یہ ذہن پیدا کرتاہے کہ وہ حسن تدبیر کے ذریعہ اپنے آپ کو اس کی زد سے بچائے، ٹھیک اُسی طرح جیسے ایک شخص بارش کے مقابلہ میں احتجاج نہیں کرتا بلکہ اس سے بچنے کے لیے گھر اور چھت کا انتظام کرتاہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom