قرآن ایک کتاب امن
قرآن بلاشبہ امن کی ایک کتاب ہے، وہ جنگ اور تشدد کی کتاب نہیں۔ قرآن کے تمام بیانات براہ راست یا بالواسطہ طورپر امن سے متعلق ہیں۔ قرآن کا پہلا جملہ’ بسم اللہ الرحمن الرحیم‘ ہے جس کے معنٰی یہ ہیں کہ اللہ نہایت مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ جس خدا نے یہ کتاب بھیجی ہے اُس کی سب سے بڑی صفت رحمت ہے۔ اور یہ کتاب خدا کی اسی صفتِ رحمت کااظہار ہے۔
قرآن کی تمام آیتیں براہ راست یا بالواسطہ طورپر امن کی تعلیمات پر مشتمل ہیں۔ قرآن کی کُل آیتوں کی تعداد 6666ہے۔ ان میں بمشکل چالیس آیتیں ایسی ہیں جو قتال (جنگ) کے حکم کو بیان کرتی ہیں۔یعنی ایک فیصد سے بھی کم آیتیں۔ زیادہ متعین طورپر کُل آیتوں کے مقابلہ میں صرف اعشاریہ چھ فیصد (0.6 per cent)۔
جو لوگ قرآن کوخداکی کتاب مانتے ہیں وہ قرآن کے حقیقی مومن صرف اُس وقت قرار پائیں گے جب کہ وہ قرآن کی اس تعلیم کی پیروی کرتے ہوئے مکمل طورپر امن پسندبن جائیں۔ وہ کسی حال میں بھی تشدد کا رویہ اختیار نہ کریں۔
یہاں یہ اضافہ کرنا ضروری ہے کہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ اسلام اور مسلمان کے درمیان فرق کریں۔ وہ مسلمانوں کے عمل کو اسلام کی تعلیم کا نام نہ دیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کے عمل کو اسلام کے معیار سے جانچا جائے گا، نہ یہ کہ اسلام کو مسلمانوں کے عمل سے سمجھا جانے لگے۔ اسلام ایک نظریہ ہے۔ مسلمان اُسی وقت مسلمان ہیں جب کہ وہ اسلامی تعلیمات کی پیروی کریں۔ جو لوگ اسلامی تعلیمات کوچھوڑ دیں اُن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، خواہ بطور خود وہ اپنے آپ کو اسلام کاچیمپین بتاتے ہوں۔