اسلامی جہاد
جہاد زندگی کی ایک حقیقت ہے۔ جس چیز کو ہم عمل یا جدو جہد (struggle) کہتے ہیں اسی کا عربی مترادف جہاد ہے۔ جہاد نہ کوئی پر اسرار چیز ہے اور نہ وہ تشدد کے ہم معنی ہے۔ وہ سادہ طور پر بھر پور کوشش کے لیے بولا جانے والا ایک لفظ ہے۔
اردو میں ہم کہتے ہیں کہ جب میں بڑا ہوا اور جدو جہدحیات کے مرحلہ میں داخل ہوا۔ اسی طرح عربی میں کہا جاتا ہے کہبَذَل جُهْدَه ، اس نے اپنی پوری کوشش صرف کی۔ اسی طرح انگریزی میں کہتے ہیں کہ:
We must struggle against this prejudice
کسی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کوشش کرنا ایک عام انسانی صفت ہے۔ اس کے لیے جس طرح ہر زبان میں الفاظ ہیں اسی طرح عربی زبان میں بھی الفاظ ہیں۔ جہاد کا لفظ بھی اصلاً یہی مفہوم رکھتا ہے۔ کوشش کے لیے عربی میں سعی ایک عام لفظ ہے۔ لیکن جہاد کے لفظ میں مبالغہ کا عنصر شامل ہے۔ یعنی بہت زیادہ کوشش کرنا۔
البتہ یہاں ایک فرق پایا جاتا ہے۔ جب ہم کوشش یا جدوجہد یا اسٹرگل کا لفظ بولیں تو اس میں ثواب یا عبادت کا مفہوم شامل نہیں رہتا۔ لیکن جہاد کا لفظ جب اسلامی اصطلاح بنا تو اس میں اصطلاحی طور پر یہ مفہوم بھی شامل ہو گیا۔ یعنی کوشش کے معنی اگر صرف کوشش کے ہیں تو جہاد کا مطلب ایک ایسی کوشش کرنا ہے جو عبادت ہو اور جس میں مشغول ہونے پر انسان کو ثواب حاصل ہوتا ہو جیسا کہ قرآن میں آیا ہے:وَجَاهِدُوا فِي اللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِ (22:78)۔ یعنی اللہ کی راہ میں کوشش کرو جیسا کہ کوشش کرنے کا حق ہے۔