ہر حال میں امن

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی حد تک ایک امن پسند آدمی تھے۔ آپ کے مخالفین نے بار بار آپ کو لڑائی میں الجھانا چاہا مگر ہر بار آپ اعراض کرکے لڑائی سے بچتے رہے۔ تاہم چند بار یک طرفہ جارحیت کی بنا پر آپ کو وقتی طورپر دفاعی جنگ کے لیے مجبور ہونا پڑا۔ انہی چند دفاعی جنگوں میں سے ایک بدر کا غزوہ ہے۔

تاریخ بتاتی ہے کہ عین اُس وقت جب کہ دونوں طرف کی فوجیں آمنے سامنے کھڑی تھیں، پیغمبر اسلام کے پاس خدا کا فرشتہ آیا۔ اُس نے کہا کہ اے محمد ، اللہ نے آپ کو سلام (سلامتی) کا پیغام بھیجا ہے۔ یہ سُن کر پیغمبر اسلام نے فرمایا: ہو السلام ومنہ السلام والیہ السلام۔ (البداية والنهاية لابن كثير، جلد 3، ص 327) یعنی اللہ سلامتی ہے اور اُس سے سلامتی ہے اوراُسی کی طرف سلامتی ہے۔

اس واقعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ عین لڑائی کے وقت بھی پیغمبر اسلام ایک امن پسندانسان بنے ہوئے تھے۔ اُس ہنگامی وقت میں بھی ایسا نہ تھا کہ آپ کا ذہن نفرت اور تشدد سے بھر جائے بلکہ اُس وقت بھی آپ امن اور سلامتی کی اصطلاحوں میں سوچتے ـتھے، اُ س وقت بھی آپ کا دل اس آرزو سے تڑپ رہا تھا کہ اللہ کی مدد سے وہ دنیا میں امن اورسلامتی کا ماحول قائم کر سکیں۔ سچا انسان وہ ہے جو جنگ کے وقت بھی امن کی بات سوچے، جو لڑائی کے ہنگاموں میں بھی سلامتی کا جذبہ اپنے دل میں لیے ہوئے ہو۔

یہ کوئی سادہ بات نہیں۔ اپنی حقیقت کے اعتبار سے یہ مثبت سوچ (positive thinking) کی اعلیٰ ترین مثال ہے۔ جیسا کہ معلوم ہے، جنگ تمام منفی واقعات میں سب سے بڑا منفی واقعہ ہے۔ پیغمبر عین اس کے کنارے کھڑا ہوا ہے مگر اُس کی زبان سے خون اور تشدد کے بجائے امن اور سلامتی کے الفاظ نکل رہے ہیں۔ یہ بلاشبہ اعلیٰ ترین انسانی صفت ہے۔ اعلیٰ انسان وہ ہے جو تشدد کے درمیان بھی امن کی بات سوچے، جو جنگ کے حالات میں بھی صُلح کامنصوبہ بنائے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom